سمیہ شاہد۔ لاہور
حسیں چہرے بہت دیکھے
حسیں چہروں کے پیچھے
راز بھی کھلتے ہو ئے دیکھے
حسیں چہروں پہ چھائے
حسن کے پردے ہٹے
تو
بھید یہ پایا
کہ دنیا کے حسیں لوگوں کا
ظاہر اور
باطن اور
ہوتا ہے
حسیں لوگوں پہ سوچا تو
اک ایسا پاک اور پیارا
حسیں چہرہ
تصور میں چمک اٹھا
وہ چہرہ جس سے پیارا
کوئی چہرہ تھا
نہ ہی ہوگا
چلو
اُس حُسنٍ کامل ہستی کی بستی میں چلتے ہیں
سراپا حسنٍ صادق کی حسیں سیرت میں
ہو کے غوطہ زن
قول و عمل کے موتی چنتے ہیں
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.