سلمی رانی
دائروں در دائروں میں بٹ گئے
ہجر کے جب زاویوں میں بٹ گئے
نیند کی دیوی نے نظریں پھیرلیں
سارے لمحے رتجگوں میں بٹ گئے
روبروخاموش سے بیٹھے رہے
اس طرح کچھ فاصلوں میں بٹ گئے
اپنی آنکھوں میں بچا کچھ بھی نہیں
خوا ب سارے موسموں میں بٹ گئے
دو گھڑی میں راکھ تصویریں ہوئیں
اور خاکے حاشیوں میں بٹ گئے
جو یقین کے دیوتے تھے کس لیے
لمحہ بھر میں وسوسوں میں بٹ گئے
دوریاں بڑھنے لگیں تو پیار میں
دن مہینے ساعتوں میں بٹ گئے
اب تو سلمیٰ رہ گئیں یادیں فقط
دوست سارے دشمنوں میں بٹ گئ
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.