وہ نماز عصر کا وقت تھا جسے کر ادا وہ چلا گیا
یہ وفا جفا میں ہے فرق کیا وہ سبھی کو رستہ بتا گیا

کسی ڈر کو دل میں جگہ نہ دو،  کوئی بھی خدا سے بڑا نہیں
یہ سبق وہ سارے جہان کو بڑے حوصلے سے پڑھا گیا

وہ ہے سچ کو کر کے عیاں گیا، بنا آنسوؤں کو زباں گیا
وہ یزید جیسوں کے چہروں سے ہے  تمام پردے ہٹا گیا

جو بچی جہاں میں ہے آگہی، یہ انھی کے خوں کی ہے روشنی
وہ لہو سے دیپ وفاؤں کے ہے چہار سو ہی جلا گیا

وہ جو کربلا کے تھا دشت میں، اسے پانیوں کی طلب رہی
وہ زمیں کی ساری پیاس پر ہے لہو سے اپنے بجھا گیا


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Skip to content