مائیں تو مائیں ہوتی ہیں
جنت کی ہوائیں ہوتی ہیں
ٹھنڈی ٹھنڈی چھاؤں جیسی
سبزے سے ڈھکے گاؤں جیسی
ندیوں سی گہری ہوتی ہیں
یہ دھوپ سنہری ہوتی ہیں
جس سے گندم کے بالوں پر
جوبن کی  لالی آتی ہے
یہ ایسا ساون ہوتی ہیں
جس سے صحرا کی گودی میں
ہر سو ہریالی آتی ہے
یہ پیار کا موسم ہوتی ہیں
یہ سچا بندھن ہوتی ہیں
بابل کا آنگن ہوتی ہیں
ہر دل کی دھڑکن ہوتی ہیں
مائیں تو جیون ہوتی ہیں
یہ رب کے پیار کا پیمانہ
مائیں ہیں عرش کا نذرانہ
مائیں درویشوں جیسی ہیں
کیا تم سے کہوں میں کیسی ہیں
مائیں تو وفا کی مٹی سے
گوندھا اک پیکر ہوتی ہیں
اکثر ہی درد کی راہوں پر
مائیں ہی رہبر ہوتی ہیں
کب کھوٹ دلوں میں رکھتی ہیں
مائیں تو کندن ہوتی ہیں
مائیں ہی ہمارے سکھ دکھ کی
واحد اک ضامن ہوتی ہیں


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact
Skip to content