رات ڈھلتی گئی وقت چلتا رہا
اس کی یادوں سے یہ جی بہلتا رہا
اس کے آنگن کی خوشبو بھی آتی رہی
اس سے ملنے کو پھر دل مچلتا رہا
اس طرف چاند نے بھی اجالے کئے
جس طرف یار میرا ٹہلتا رہا
دیکھ کر اس کے پہلو میں اس شخص کو
میرے پہلو میں دل میرا جلتا رہا
رات بھر اس نےگھر میں چراغاں کیا
میرے سینے پہ یوں مونگ ڈلتا رہا
نفرتوں میں یوں حد سے وہ آگے بڑھا
تہمتیں ساری وہ مجھ پہ ملتا رہا
اس سفر میں خسارے ہد ؔی کو ملے
جس سفر میں وہ ہمراہ چلتا رہا.
بنت افضل ہد ؔی
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.