شاعرہ : نازیہ نزی
شہر : نوشہرہ کینٹ
ہر پل گیت سناتا ہے
بلبل نغمے گاتا ہے
مور پروں کو پھیلا کر
جنگل میں اٹھلاتا ہے
جنگل میلے کا منظر
جانوروں کو بھاتا ہے
چھال پکڑ کر پیپل کی
بندر بھی گھگھیاتا ہے
مکھیوں کا جھلڑ اڑ کر
پھولوں پر منڈلاتا ہے
چڑیا کرتی ہے چوں چوں
مرغا بانگ لگاتا ہے
ہاتھی کا پاٹھا اکثر
ڈار کے پیچھے جاتا ہے
ْ
ٹاپ جو گھوڑی کی سن لے
بکرا بھی ممیاتا ہے
شیر جو ہرنوٹا دیکھے
دور سے دھاڑ لگاتا ہے
جھینگر جب جھنگارے تو
مینڈک بھی ٹراتا ہے
گائے رانبھتی ہے جب جب
بھینسا بھی ڈکراتا ہے
شاخ پہ الو کا پٹھا
ہوکتا ہے چھپ جاتا ہے
لومڑ چیتے سے بچ کر
بھٹ میں جان چھپاتا ہے
سانپ کا مسکن ہے بانبی
بل کھا کرگھس جاتا ہے
بھینس کا کٹڑا سارا دن
اپنے سینگ ہلاتا ہے
بطخا جھیل کنارے پر
روز نہانے جاتا ہے
پڑھ کر جنگل کی نظمیں
ہر کوئی لطف اٹھاتا ہے