سدرہ سحر عمران

ہم نہیں جانتے دھوپ کا ذائقہ کیا ہے
روشنی کی شکل کس سے ملتی جلتی ہے
یہ پرندے کون ہیں
ہم درختوں کو چراغ لکھتے ہیں
ہوا کو موت
یہ پتے ہمارے آنسو ہیں
ہمیں کیا خبر کہ آسمان کا رنگ
تمہارے لہجے کی طرح
نیلا کیوں ہے ؟
ہم نے سیڑھیوں کے ہجے نہیں سیکھے
ہم دیواروں میں آنکھیں لپیٹ کے سوتے ہیں
ہم نے پھولوں کو جنازگاہوں سے پہچانا ہے
بارشوں کو اپنی آنکھوں سے
جس رات ہماری باتوں میں کم نمک ہوتا ہے
ہم سوکھی لکڑیوں پر
اپنے دن پینٹ کرتے ہیں
دیکھو ہمارے خواب سوکھ گئے
اب ہمارے لئے
بغیر کھڑکیوں والے مکان پیدا کرو

 


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact
Skip to content