کہانی کار محمد اقبال ہما
وادیِ نیلم کے خوب صورت ترین قصبہ جات کی فہرست مرتب کی جائے تو سرِ فہرست رکھنے کے لیے لوات بالا سے موزوں نام تلاش کرنا شاید دشوار ہوجائے۔سطح سمندر سے دوہزار ایک سو چونتیس میٹر بلندی پر واقع لوات بالا لوات ندی کے بائیں کنارے پر آباد ہے۔ یہ غالباً وہی قدیم تاریخی قصبہ ہے جسے راج ترنگنی میں ویلوات کے نام سے یادکیا گیا ہے۔ کشمیر گزٹ مرتب کردہ ۱۸۷۳ کے مطابق یہ گاؤں بارہ گھرانوں اور ایک مسجد پر مشتمل تھا۔ آبادی میں زمینداروں کے علاوہ ایک مولوی، ایک لوہار اور ایک ترکھان شامل تھے۔ کشمیر گزٹ میں لوات ندی کو بوسک نالے کے نام سے ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تقسیم ہند کے وقت لوات، وادی نیلم کے اُن چند قصبہ جات میں شامل تھا جہاں مڈل سکول علم کی روشنی بکھیر رہا تھا۔ اسی پس منظر کا اعجاز ہے کہ آج کے لوات بالا میں شرح خواندگی ضلع نیلم کے باقی قصبہ جات سے زیادہ ہے اور ضلع نیلم کے سب سے زیادہ سرکاری ملازمین کا آبائی مسکن لوات بالا ہے۔ معمول کی زرعی اجناس اور پھلوں کے علاوہ لوات کی پھولوں بھری سرزمین پر چالیس سے زیادہ قیمتی جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں جو مختلف طبی نسخہ جات میں استعمال ہوتی ہیں۔ لوات بالا کی تاریخ اور ثقافت اپنی جگہ، فی الوقت یہ اپنی جنت نظیری میں بے مثال ہے اور پتلیاں جھیل کے راستے کا خوب صورت ترین پکچر پوائنٹ ہے۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.