تحریر: خرم جمال شاہد
گاؤں پھو لا وئی آزاد کشمیر ضلع نیلم تحصیل شاردہ یونین کونسل گریس میں واقع ہے اس گا ؤں میں 12 ڈھو کیں ہیں۔ سطح سمندرسے اس گاؤں کی بلندی تقریبا 7 سے 12 ہزار فٹ ہے۔یہ پوری یونین کو نسل ضلع نیلم کے بلکل آخر میں آباد ہے اور نقطہ انجماد عمو ما منفی ڈگریوں پر رہتا ہے ارد گرد بڑے بڑے پہاڑ کھڑے ہیں جو سال کے آٹھ ماہ برف سے ڈھکے رہتے ہیں۔ پھو لاوئی کے شمال میں شیشہ پہاڑ(شیشہ کور) اونچے نیچے جنگلات سے ڈھکے پہاڑیاں اور ڈھلوان ہیں اس کے جنوب میں نیلم دریا بہتا ہے۔دریا کے ساتھ ساتھ نیلم روڈ واقع ہے دریا کے پار اوپر تک جنگل ہے جہاں سے مقبوضہ کشمیرکے ساتھ منحوس کنٹرول لائن شروع ہوتی ہے۔ گا ؤں کے مغرب میں دوکلو میٹر کے فاصلے پر جا نوئی کا گاؤں آباد ہے اورا س کے مشرق میں مرناٹ کا گاؤں آباد ہے۔پھو لاوئی گاؤں کے مشرقی ایریا دو بڑے نالے گرتے ہیں ان میں گجر نالہ اور دوسرا سر والے نالے کے نام سے مو سوم ہیں ان دونوں نالوں کے ٹاپ(گلی) کراس کرنے کے بعد استور(گلگت) کے علاقے میں پہنچ سکتے ہیں۔اس گاؤں کی آبادی تقریبا ساڑھے چھہ ہزار افرادپرمشتمل ہے ۔اس گاؤں میں شین قبیلہ جات کے لوگ آباد ہیں جو اٹھارویں صدی کے وسط میں گلگت چلاس اور استورسے ہجرت کر کے یہاں آباد ہوئے تھے۔۔ان سارے کنبہ جات کی زبان شینا ہے جو آج تک جا ری ہے۔ اس کے بعد ہندکو بو لنے والے لوگ بھی یہاں آباد ہوئے۔ یہاں تقریبا 95فیصد آبادشین قبیلہ جو شینا زبان بو لتے ہیں آباد ہیں اور 5 فیصد لوگ دوسری زبا ن بو لنے وا لو ں میں ہند کو گو جری پر مشتمل ہیں۔آبا دی کا 70 فیصد حصہ ان پڑھ ہے صرف 30 فیصد لوگ اردو اور اسلامی تعلیمات کے حصول کے لئے کو شاں ہیں۔
پھولاوئی ایک حسین علاقہ ہونے کے ساتھ ساتھ قدرتی وسائل سے بھی مالا مال ہے۔ یہاں کے جنگلات میں دیودار، چیڑھ، کائل، فر، اخروٹ، برت،بیس،بنکھوڑ،بدلو، سفیدہ، باگنو، کاشپ اور بھرتھ اور برج شامل ہے۔ جبکہ یہاں جنگلی حیات مناسب تعداد یں موجود ہیں ان میں ہمالیائی روئنس (مشک نافہ)، کل بکرا (آئی بیکس)،برفانی چیتا، ریچھ، بھیڑیا، ترشول (مارموت)، لینٹھ (مونال)، گلہری، برفانی مرغ، فاختہ اور لومڑی ہیں۔ جبکہ یہاں پرپالتو جانور زویا اور یاک کی نایاب نسل پائی جاتی ہے۔ ان جگلی حیات کا تحفظ بہت ضروری ہے جس کا موجودہ وقت میں حفاظتی اقدامات غیر تسلی بخش ہیں۔ یہاں بے بہا معدینیات ہیں جن میں قابل زکر یاقوت، روبی، نیلم، بلور اور ابرق شامل ہیں۔ اس علاقے کے کئی لوگوں کا زریعہ آمدن جڑی بوٹیوں کی خرید وفروخت ہے۔ یہاں زیادہ تر مشروم(گچھی)، کٹھ، پتریس، مشک بالا، سمبل، چورا، کوڑی جڑی، کوڑھ، رتن جوگ، گگلدپ،جکی با دشاہ، کھینس اور مسلون پائی جاتی ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم قدرتی وسائل کے پائدار اوردانشمندانہ استعمال کے ساتھ جنگل وجنگلی حیات کے فطری ماحول و حسن کو اجڑنے سے بچانا ہے۔ ہمیں جنگلی حیات، فطری ماحول اور قدرتی وسائل کی اہمیت اجاگر کرنی چاہئے اور ان کی انسانی زندگی میں اہمیت اور اس کے نقصان کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے خطرات سے عوام میں شعور پیداکرنے میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ قدرتی ماحول کا تحفظ ہی اچھی انسانی زندگی کی بقاء ہے۔
دشوار گزار اور دور آفتادگی کی وجہ سے یہ خطہ تمام دنیا کی نظروں سے اوجھل ہے یہاں چونکہ پانچ ماہ برفباری کا دور رہتا ہے اس دوران اکلوتی نیلم روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیٗے بند ہو جاتی ہےاور یہاں کی لوکل آبادی کے لئے ذرائع آمدورفت محدود بلکہ ختم ہو جاتے ہیں چونکہ یہاں کی آبادی اپنی روز مرہ ضروریات راولپنڈی بزریعہ مظفرآباد سے لاتے ہیں۔ سردیوں میں روڈ کی بندش مقامی لوگوں کو پریشان کن حالات میں زندگی گزارنی پڑتی ہے۔ حکومت وقت بھی یہاں سیاحت کو فروغ دینے میں ناکام رہی ہے۔ موجودہ دور میں سوشل میڈیا کی سہولیات کی موجودگی میں ان علاقوں کی سیاحت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ علاقہ ڈویلپ ہو سکے۔
یہ علاقہ اپنے قدرتی حسن اور خاص رسم و رواج کی وجہ سے سیاحت کے لیئے بہت زیادہ کشش رکھتاہے۔ یہاں سیر کے لیئے دو بڑے نالے موجود ہیں، سر نالا اور گجر نالا۔ ان علاقوں میں قدرتی چشمے، ندی نالے، گلیشئر، آبشاریں، جھیلیں اور فلک بوس برفانی پہاڑیاں ہیں جن میں قابل ذکر دومیل گلی، سروالی گلی اور ٹھوکی پاس کے گلیشئر اور جھیلیں ہیں۔ ان جھیلوں میں مچک جھیل (لیک) زیادہ مشہور ہے جو سطح سمندر سے تقریباّ بارہ ہزار فٹ بلند ہے۔ اس کے علاوہ ڈک جھیل اور گجر نالا میں ایک خوبصورت جھیل ہے۔ آبشاروں میں ٹھوکی بیک کی سفید آبشاریں (شو ژر) مشہور ہیں۔
اگر آپ سیر کے لیئے جائیں تو مظفرآباد سے مین روڈ پے پھولاوئی تک گاڑی میں نو گھنٹے کا سفر ہے۔ پھولاوئی میں دو نوں نالے گجر نالا اور سر نالا الگ الگ سائیڈ پے واقع ہیں۔ گجر نالا کا سارا سفر پیدل طے کرنا ہے۔ گجر نالا سے آپ گھشاٹ ٹاپ کے راستے استور میر ملک جا سکتے ہیں۔ جبکہ آپ اگر سرنالا کا سفر کرنا چاہیں تو غاروں والی چراگاہ (بچو بیک) تک جیپ پے سفر کر سکتے ہیں۔ وہاں سے آگے گھوڑوں پے سفر کیا جا سکتا ہے یا پیدل جا سکتے ہیں۔ اس نالا کے آخری چراگاہیں (بیکیں) خوبصورت ہیں جہاں جھیلیں، آبشاریں اور گلیشرز موجود ہیں۔ بلخصوص مچک جھیل، دومیل پاس، سر بیک، ڈک جھیلاس نالا میں واقع ہیں۔ یہاں جاتے ہوئے کھانے پینے کا سامان ساتھ لے جانا ضروری ہے۔ کچھ علاقوں میں مقامی لوگ تین سے چار ماہ کے لیئے مال مویشی لے کر جاتے ہیں اس لیئے یہاں رہائش کے لیئے عارضی کچے کمرے اور ٹینٹ استعمال کیے جاتے ہیں۔ ٹوریسٹ حضرات کو اپنے ٹینٹ ساتھ رکھنے چاہیئں تاکہ یہاں باآسانی رہ کر اس علاقے کے حسن کو دیکھ سکیں۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
You must be logged in to post a comment.