ماہم حامد

ترے سینے پہ سر رکھ کے مجھے رونے تو دو بابا

کئی برسوں کی جاگی ہوں مجھے سونے تو دو بابا

ہے جس کی لاج پر میں نے یہ اپنی زندگی واری

مجھے پگڑی وہ اشکوں سے ذرا دھونے تو دو بابا

 

تمہاری ہی تو چوکھٹ پر ہزاروں خواب دیکھے تھے

نشاں ان کے کہیں ہوں گے مجھے چھونے تو دو بابا

مرا دل اب کسی شے سے بہلتا نہ الجھتا ہے

مجھے بچپن کی یادوں میں ذرا کھونے تو دو بابا

مرے دل پر جفاؤں کے سجے ہیں داغ تو لاکھوں

تمہیں سب کچھ بتاؤں گی سکوں ہونے تو دو بابا

تری ماہم نہیں کرتی تمنا مال دولت کی

مجھے بس غم کے رونے کو کوئی کونے تو دو بابا

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact