ماہم حامد ۔ڈیرہ غازی خان
خدا کی زمیں کے خدا بن رہے ہیں
سمجھتے ہیں سب سے جدا بن رہے ہیں
نہیں ہے گماں سا بھی انساں کے جیسا
ترے لوگ یا رب یہ کیا بن رہے ہیں
دکھا کر دلوں کو سکوں سے ہیں سوتے
انہیں کیا جو جیون سزا بن رہے ہیں
ہیں شاید کھڑے ہم بھی راہ وفا پر
تبھی تو یہاں پر خطا بن رہے ہیں
ہوا کیا جو ہم پر کئی حرف آئے
فسانے یہاں بارہا بن رہے ہیں
کبھی دشمنوں میں جو شامل ترے تھے
سنا ہے وہ اب ہم نوا بن رہے ہیں
برے وقت میں دل دکھاتے رہے جو
بھلے وقت میں پارسا بن رہے ہیں
وہ کہتا تھا تم ہو نمازوں کے جیسی
کہ شاید ابھی ہم قضا بن رہے ہیں
تھے ماہم کبھی ہم دعائیں کسی کی
سنا ہے کہ اب بددعا بن رہے ہیں