غزل
ماہم حامد:
کنارے پر کھڑا خاموش تھا وہ
مرے حالات سے بے دوش تھا وہ
جہاں پر اس کا ہونا لازمی تھا
وہیں سے تو ہوا روپوش تھا وہ
اداسی بن کے جو دل پر ہے چھایا
کبھی میرے لہو کا جوش تھا وہ
اسے مل کر خدا کے ہو گئے ہم
ہمارے واسطے تو ہوش تھا وہ
کبھی وہ شخص تھا دشمن کے جیسا
کبھی ممتا کی بھی آغوش تھا وہ
وہ جو میری صدا سنتا نہیں تھا
کسی جانب ہما تن گوش تھا وہ
ہمارا غم سمجھتا کیا وہ ماہم
کسی کے عشق میں مدہوش تھا وہ

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Skip to content