ترا ہونا نہ ہونا بھی کوئی معنی نہیں رکھتا
ہمارے پیار کا دریا بھی اب پانی نہیں رکھتا
وہی تو جان پاتا ہے دلوں کے درد نامے کو
وہ جو میری طرح قسمت میں آسانی نہیں رکھتا
گنوائے ہوش ہیں میں نے خطا میری ہی ہے لیکن
وہ بھی پاگل بنانے میں کوئی ثانی نہیں رکھتا
محبت روگ ہے روحوں کا اس کی کیا دوا لوگو
خدا لافانی شے میں کوئی شے فانی نہیں رکھتا
کوئی باندی کو بھی ساری محبت سونپ دیتا ہے
کہ ہر راجہ تو اپنے دل میں بس رانی نہیں رکھتا
ملے ہیں حادثے ایسے کہ اب ماہم کسی غم پر
مرا معصوم سا دل بھی حیرانی نہیں رکھتا
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.