یو تو ارباب نشاط بھی سیپیاں تھی

دریا -اے-کنار پیروں میں بیڑیاں تھی

اس تک پہنچنے میں بہت دیر کر دی ہم نے

جس کی دسترس میں حوا زادیاں تھی۔

کہانی کے آخری پڑاؤ سے واپس لوٹ آۓ ہم

مگر باقی صرف جنون کی سسکیاں تھی!

ہم اندھیرے میں اترنے ہی والے تھے

لیکن دو راہوں پر پھیلی موم بتیاں تھی ۔

ہم تو بے خوف ہو کر چلے تھے راہ عشق میں

 لیکن افسوس کہ چارہ گر کے پیروں میں بیڑیاں تھی۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact
Skip to content