ادیبہ انور۔ یونان
مجید:-”موقع کی نزاکت کو سمجھا کر۔
چل چلتے ہیں ناں.
اپنی بیوی سے بھی بول۔ تیار ہو جائے۔“
اکرم:- ”نہیں بھائی میں نہیں جاؤں گا۔“
”دیکھا نہیں تھا؟
کتنی باتیں سنا کر گئی تھی اس دن.“
مجید:-”چل کوئی بات نہیں۔
بہن ہے تیری.تو بھی تو اوکھا بولا تھا۔“
اکرم:-”وہ ہر بار طعنےدے کر جاتی ہے. تواوکھا نہ بولوں؟“
مجید۔ ”بس جائیداد کا کام نپٹ جائے۔
”پھر تم بھی اپنی باری اتار لینا۔“
”بس آج معافی مانگ لے۔“
”نا بھائی۔ مجھے نہیں چاہیے اس کا حصہ۔“
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.