==========
احمد حاطب صدیقی کی کتاب ”پھولوں کی زباں“ کی تقریبِ رونمائی کی روداد، 13 دسمبر 2024 بدوز جمعہ وقت شام 5 بجے
*مجھ سے پوچھو مجھے پھولوں کی زباں آتی ہے*
ماورا زیب
کتاب میلہ کراچی 2024 پریس فار پیس ٹیم اور جناب احمد حاطب صدیقی
کتاب میلہ کراچی 2024 پریس فار پیس ٹیم اور جناب احمد حاطب صدیقی
احمد حاطب صدیقی صاحب کی کتاب ”پھولوں کی زباں“ کی تقریبِ رونمائی تھی جو دائرہ علم و ادب نے منعقد کی تھی۔ یہ کتاب پریس فار پیس نے شائع کی ہے اس وجہ سے پریس فار پیس کی انتطامیہ بھی ہال میں موجود تھی۔ ہال نمبر 2 کی اوپری منزل پر ایک مخصوص گوشہ تقاریب کے لیے مخصوص تھا۔ تقاریب کی مخصوص جگہ اور کھانے پینے کے ٹھیلوں کے درمیان ایک مضبوط آڑ بنادی گئی تھی۔ کھلی نشست کھانے پینے کے ٹھیلوں کے پاس رکھی گئی تھی کہ آنے والے مہمانوں کی تواضع بھی ہوسکے، ساتھ ہی ساتھ نظریں تقریب کی جگہ پر بھی جارہی تھیں کہ آیا تقریب کا آغاز ہوا یا نہیں۔ آخر تنگ آکر سوچا کہ ایسی ٹیکنالوجی کا کیا فائدہ جس کے ہوتے ہوئے بھی انتظار کرنا پڑے اور یہ سوچ کر سر حاطب کو فون کھڑکا دیا۔ معلوم ہوا کہ وہ تو وہیں تقریب کی جگہ پر نشست فرما ہیں اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف ہیں۔ ہم نے پوچھا کہ آپ کہاں ہیں نظر نہیں آرہے۔ کہنے لگے کہ پہلے تو بیٹھا ہوا تھا، آپ کا فون آیا تو ساتھ ہی کھڑا ہوگیا، اب ڈھونڈ لیں۔ آڑ کی موجودگی کی وجہ سے پورا ہال نظر نہیں آرہا تھا، آخرکار سر کی مخصوص سواتی ٹوپی(جو بھی نام ہو ہمارے خاندان میں سواتی ٹوپی ہی کہلائی جاتی ہے) نظر آگئی۔ اچھلتے کودتے میم تابندہ کے پاس گئے اور انھیں سر حاطب کی آمد کا بتایا۔ اپنی خوبصورت سی محفل کے تمام مہمانوں کو لے کر تقریب میں چلے گئے اور جو اس وقت تک نہیں پہنچے تھے انھیں بھی سرگرمی ہال کا پتہ بتا دیا۔ سرگرمی ہال میں پہنچتے ہی حمیرا اطہر صاحبہ سے ملاقات ہوگئی۔ بڑا مزہ آیا۔ گفتگو کسی سے بھی زیادہ نہیں رہی کہ مسئلہ یہ تھا ہم انتطامیہ میں شامل تھے اور دوسرے کام بھی بہت تھے، بس سب کو دیکھ دیکھ کر خوش ہوتے رہے۔
 پوری تقریب میں فرصت کے لمحات خاص طور پر اس وقت نکالے جب حاطب صاحب کی نظمیں سننے کا وقت آیا۔
* استادِ محترم کو میرا سلام کہنا
* یہ بات سمجھ میں آئی نہیں
یہ دو نظمیں سکون سے بیٹھ کر سنیں اور بس پھر وہی پھرکی کا کردار نبھانے لگ گئے(ارے بھئی! کام تھا اور دن کو شاندار بنانا تھا تو کچھ تو کرنا تھا نا! ایویں ہاتھ پر ہاتھ دھرے رہنے سے تو کچھ نہ ہوتا)۔ سر حاطب کے چاہنے والوں کی تعداد اتنی تھی کہ ہمیں ان تک پہنچنے کا موقع نہیں مل رہا تھا۔ خیر ہم بھی بھیڑ میں گھس ہی گئے۔ انھیں کتاب کے دوسرے ایڈیشن کی جلد اشاعت کی خوشخبری دی اور پھر واپس اپنی محفل کے مہمانانِ گرامی کے پاس آگئے۔ سب کو رخصت کر کے، کھلا پلا لوٹ کے گھر کو آگئے(اب بدھو کا اضافہ آپ کی صوابدید پر چھوڑا)۔
======

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact
Skip to content