وادی نیلم کے جنگلات کو عالمی ورثہ قرار دے کر یونیسکو کے حوالے کرنے کا مطالبہ

You are currently viewing وادی نیلم کے جنگلات کو عالمی ورثہ قرار دے کر یونیسکو کے حوالے کرنے کا مطالبہ

وادی نیلم کے جنگلات کو عالمی ورثہ قرار دے کر یونیسکو کے حوالے کرنے کا مطالبہ

رپورٹ :  راجہ امیر خان
وادی نیلم کے دانشوروں ، سماجی کارکنوں اور سنجیدہ سیاسی رہنماؤں پر مشتمل فعال سماجی ادارے بیٹھک نے وادی نیلم کے مسائل کے حل اور مقامی جنگلات اور جنگلی حیات کی حفاظت اور ترویج کے لئے خصوصی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے-  سماجی گروپ ممبران کی بیٹھک کنڈل شاہی واٹر فال کے قریب سندر گراں اور  نالہ جاگراں کے سنگم  پر منعقد ہوئی. جناب اقبال اختر نعیمی. حافظ نصیر الدین مغل ،محمد حنیف اعوان , عبدلالبصیر تاجور.امیدواروقانون ساز اسمبلی ،سید کمال حسن شاہ ،جواد احمد پارس اور راجا محمد امیر خان نےشرکت کی – بیٹھک کے  مہمان خصوصی ڈاکٹر بصیر الدین قریشی ماہر  ماحولیات و جنگلی حیات.اور لطیف الرحمان  آفاقی رہنما لبریشن لیگ تھے – بیٹھک کے شرکا کو بتایا گیا کہ سندر گراں یا سونا گراں علاقہ دراوہ میں قبل از مسیح آثار قدیمہ کے طور پر مشہور ہے. جناب سمیع اللہ منہاس کی تصنیف نیل سے نیلم تک میں اس آثارِ قدیمہ کا تفصیلی  تذکرہ کیا گیا ہے -اقبال اختر نعیمی اور حافظ نصیر الدین مغل نے بتایا کہ کہا جاتا ہے کہ زمانہ قدیم میں درد قوم کا پایا تخت اسی جگہ تھا. یہاں قریب ہی ایک گاؤں جس کا نام شنگوش ہے. یہ در اصل شنگیاش سے بگڑا ہوا لفظ ہے. یہاں دردوں کے زمانے میں عالمی کانفرنس منعقد ہوئی. درد کا بگڑا ہوا لفظ دراوڑ اور پھر دراوڑ سے  دراوہ نام پڑا.یہاں کے لوگوں کی زبان پوری دنیا میں منفرد ہے. اس زبان کو قبل ازیں راوڑی کہتے تھے  اور بعد ازاں بولی کہتے ہیں.نشست  میں مذہبی مسائل پر مختصر بات ہوئی… مہماتی اور حیاتی مسئلے پر مولانا اقبال اختر نعیمی نے مختلف عقائد کا زکر فرمایا. اس میں ایک فرقہ کے نزدیک انبیاء کرام کو موت نہیں آتی وہ زندہ ہیں. اور دوسرے فرقوں کے نزدیک اس کے برعکس ہے. پیرزادہ لطیف الرحمان آفاقی  جو قانون ساز اسمبلی کے الیکشن میں لبریشن لیگ کے ٹکٹ پر  حصہ لے رہے ہیں  نے اپنا الیکشن  مینو فیسٹو بیان کیا جس میں علاقے میں ہوم انڈسٹری ،جدید زراعت اور  سیاحت کی ترقی شامل ہے. انھوں نے کہا کہ ہندوستان کے زیر قبضہ کشمیر میں لوگوں کی خوشحالی کا راز ہوم انڈسٹری میں مضمر ہے.  کھڈی اور ہاتھوں سے تیار کی گئی گھریلو اشیاء بہت مہنگے داموں فروخت ہوتی ہیں. لیپہ کرناہ میں سرخ رنگ کے چاول جو مقامی قسم ہے. ایک ہزار روپے کلو گرام فروخت ہو رہا ہے. لیپہ کے لوگ نیلم کے مقابلے میں قدرےخوشحال زندگی گزار  رہے ہیں.بیٹھک میں سوال اٹھایا گیا کہ کیا وجہ ہے  اس الیکشن میں امیدواروں کی بڑی تعداد حصہ لے رہی ہے. ؟لطیف الرحمان  آفاقی نے نوجوانوں کے اندر قومی خدمت کا جذبہ بتایا. سید کمال حسین شاہ نے اس کی سستی شہرت قرار دی -سماجی رہنما ادیب اور شاعر عبدلالبصیر تاجور کی رائے میں قیادتوں کی کثرت حقیقی قیادت کے فقدان کی علامت ہے.اقبال اختر نعیمی نے اس کی بڑی وجہ ضد بخیلی. مالی مفادات قرار دیا  تاہم ان میں کچھ اجتماعی ترقی کے جذبے سے سرشار بھی ہیں . ایک اور سوال یہ کہ جیت کر اسمبلی /حکومت کا حصہ بننے والے امیدوار کو نیلم کے لئے سب سے اہم مسئلہ کی نشاندہی کی جائے-ڈاکٹر بصیر الدین قریشی نے مشورہ دیا کہ نیلم ویلی کا سب سے اہم مسئلہ جنگلات کی حفاظت ہے -آزاد کشمیر حکومت ان نایاب جنگلات کو عالمی ورثہ قرار دے کر. یونیسکو کے زیر تحت کر دے.اقبال اختر نعیمی نے تجویز دی کہ وادی نیلم سے بیرون جانے والی قانونی اور غیر قانونی ہر قسم لکڑی کی ترسیل پر دس سال کے لئے پابندی عائد کر دی جائے. محمد حنیف اعوان نے کہا کہ ساری کی ساری نیلم ویلی کو نیشنل پارک کا درجہ دیا جائے. ڈاکٹر بصیر الدین قریشی نے اس تجویز کی مزید وضاحت کرتے ہوۓ کہا کہ نیلم ویلی کا دوسرا اہم مسئلہ پن بجلی کی پیداوار ہے.  یہاں چالیس میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے. ہماری ضرورت 5 تا  6 میگاواٹ ہے۔حکومت ماحولیات کے تحفظ کیلئے نیلم ویلی کے ہر گھرانے کو ماہوار دو سو یونٹ بجلی  مفت دی جاۓ -عبدلالبصیر تاجورنے اس پر اظہارافسوس کیا کہ ہمارے لیڈران نے طاقت کا سرچشمہ اسلام آباد کو تسلیم کر رکھا ہے. اقتدار میں آنے کے لئے عوام کے پاس نہیں جاتے بلکہ اسلام آباد میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں. جب تک ہم نے اپنے آپ کو طاقت کا سرچشمہ نہیں سمجھا  ہمارے مسائل حل نہیں ہوں گے.  بیٹھک کا دوسرا دور واٹر فال کے قریب گیسٹ ہاؤس میں ہوا۔بیٹھک کے آغاز پروفات پا جانے والے استاد الاستاد ماسٹرغلام ربانى مغل مرحوم.چند روز قبل وفات پا جانے والے سیاسی اور کاروباری شخصیت ٹھیکیدار محمد یونس اعوان صاحب. اور اسلم رضا ایڈووکیٹ کی والدہ ماجدہ.،  نیلم ویلی کے ہر دل عزیز انسان خواجہ سلطان اکبر مرحوم ڈی ایف او شاردہ کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی. مرحومین کی خدمات اور ان کے اعلیٰ کردار کو خراج تحسین پیش کیا گیا-مہمانوں کی خاطر تواضع آموں سے کی گئی. مہمانوں کا شکریہ ادا کیا گیا

.


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.