اسما حمزہ

رمضان کی آمد آمد ہے. جہاں دنیا کے تمام مسلمان اپنے باطن کی پاکیزگی کا انتظام کر رہے ہیں وہاں ہمارے غریب خانے میں نت نئے پکوان کا انتظام کر کے جدید نعمت خانے یعنی فریزر کے حوالے کیے جاتے ہیں تاکہ ماہ رمضان، کچن میں نہیں جائے نماز پر گزر سکے(ایڈی تو پرہیزگار!)
کیونکہ ہم خود کھانے سے خاصا شغف رکھتے ہیں اس لیے طرح طرح کی تراکیب پر طبع آزمائی کی جاتی ہے.
اس سال اب تک ہم نے جو جو مزیدار آئٹم بنا کر فریزر کے حوالے کر دیں وہ ہیں
چیز رول
منٹ رول
فہیتا رول
چائنیز رول
گجراتی رول
چکن نگٹس
کروکوئٹس
چکن فنگرز
ملائی بوٹی
شاشلک اسٹک
ملیشین ساتے
چکن تکہ
چکن چرغہ
چکن تندوری
شامی کباب
سیخ کباب
گولا کباب
ڈریگن چکن
چکن ٦٥
چکن ڈائنامائٹ
پیری پیری چکن
چکن بروسٹ
پسندے
ٹسکن چکن
گرل چکن
چکن پکوڑا

لیکن ان سب چیزوں پر حاوی ہے ایک تین کونوں والی مصیبت جسے کھائے بنا رمضان کا احساس نہیں ہوتا اور جس کو بناتے ملک الموت ہم سے ملاقات کر کے جاتے ہیں.
جی وہی عفریت جسے اٹھاو، گھماو، بھرو، چپکاو اور اپنے بنائے شاہکار کو دیکھ کر ڈر جاو!

پچھلے برس لاک ڈاون کے باعث ہم نے ہمت کی کہ بھئ لوگ یو ٹیوب دیکھ کر راکٹ بنا لیتے ہیں ہم سے یہ تین کونوں والا مونسٹر نہیں بنے گا کیا؟
بس جی لنگوٹی کس.. مطلب جوڑا کس.. خدا کا نام لے، بیٹھ جا سموسے بنا!
چھ سے سات وڈیو دیکھنے کے بعد لگا ارے یہ تو بچوں کا کھیل ہے! امی نے ہی سکھانے میں ڈنڈی ماری ہوگی ورنہ ہم تو سگھڑاپے میں ماسٹرز!
بس جی آستین چڑھائی، پٹی اٹھائی، بسم اللہ پڑھا اور دو سیکنڈ بعد صدق اللہ پڑھ لیا…
کیونکہ یہ پٹی ہماری ازلی دشمن جہاں سے پکڑو، تکون بناو، قیمہ بھرو اور وہ کسی نہ کسی کونے سے..
‘پیکابو و و و آئی سی یو’ کہ کر نکلا نکلا جائے….بہتیری کوشش کی، پچکارا کہ پیاری گائے کے پیارے قیمے، تینوں رب دا واسطہ بھر جا سوہنیا.. مگر نہ جی وہ تو صائمہ جی سے بھی نخریلا کہ اچھلا اچھلا  جائے.
بالآخر ہمارے عظیم ذہن میں خیال آیا  کہ دھاگہ باندھ دیا جائے کیونکہ میدے کی لیئ، انڈہ، ایکسٹرا پٹی کے جوڑ توڑ  سب ان سموسوں کو فرینکنسٹائن کا لُک دے ہی چکے تھے،
سو….
دھاگہ بھی سہی….
قیمہ سنبھالنے کے لئے آ آ آ آ….

دھاگے کے دو تین چکر ہر سموسہ نما مخلوق پر ہم نے جانفشانی سے چڑھائے اور پھر من موہنی صورت کا یہ عالم تھا گویا فرینکنسٹائن نے ممی سے کرلیا بیاہ اور پیدا ہوئی یہ مخلوق!
خدا خدا کر کے ٢ گھنٹوں کی محنت کے بعد ٣٥ نمونے تیار ہوئے جن کو محبت پاش نظروں سے ہم نے اکیلے ہی دیکھا… مرچیں واریں اور جلدی سے فریزر کے اس تہ خانے میں چھپا دیا جہاں کسی کی نگاہ کبھی نہیں جانی تھی.
اگلے دن ایک سگھڑ خاتون کو ہم سموسوں کا آرڈر لکھوا چکے تھے.
چنانچہ جناب اس برس سوچتی ہوں اپنی تاریخ سے سبق لوں اور آرڈر دے ڈالوں یا گرتے ہیں شہسوار ہی میدان جنگ میں کا عملی نمونہ بن کر کچھ نمونے مطلب سموسے بناوں؟
آپ کا کیا خیال ہے؟


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact
Skip to content