از: حنا نور
بچوں کی نفسیات کو سمجھنا والدین اور اساتذہ کے لیے ایک اہم ذمہ داری ہے، کیونکہ یہ ان کی ذہنی، جذباتی، اور سماجی نشوونما کو مؤثر انداز میں آگے بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔ ہر بچہ منفرد ہوتا ہے، اور اس کا رویہ، سیکھنے کا انداز، اور ردعمل اس کی اپنی شخصیت اور ارد گرد کے ماحول پر منحصر ہوتا ہے۔ والدین اور اساتذہ کو بچوں کے مختلف رویوں کو سمجھ کر ان کے مطابق ردعمل دینا چاہیے تاکہ بچوں کو ایک صحت مند، متوازن اور خوشحال زندگی دی جا سکے۔
بچوں کی نفسیاتی نشوونما کے مراحل
بچوں کی نفسیاتی نشوونما کو مختلف مراحل میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، ہر مرحلہ ایک مخصوص نوعیت کا ہوتا ہے جس میں بچے کی جذباتی اور ذہنی ضروریات بدلتی رہتی ہیں:
- نوزائیدہ اور بچپن (0-2 سال): بچے اس عمر میں دنیا کو محسوس کرنے، رشتے بنانے اور اعتماد کی بنیاد قائم کرنے میں مشغول رہتے ہیں۔
- اوائل بچپن (2-6 سال): اس مرحلے میں بچے آزادی، تخیلاتی کھیل اور زبان سیکھتے ہیں۔ سوالات کرنے کی صلاحیت بڑھتی ہے، اور وہ اپنے جذبات کو سمجھنے لگتے ہیں۔
- ابتدائی اسکول کا دور (6-12 سال): بچے تعلیمی، سماجی اور جسمانی طور پر ترقی کرتے ہیں۔ وہ دوسروں سے میل جول اور ذمہ داری سیکھتے ہیں۔
- نوعمری (12-18 سال): اس دور میں بچے شناخت کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ وہ آزادی اور خود مختاری کی کوشش کرتے ہیں، لیکن ساتھ ہی جذباتی الجھنوں کا سامنا کرتے ہیں
عام رویے اور ان کی وجوہات
- غصہ اور چڑچڑا پن:
غصہ اور چڑچڑا پن بچوں میں عام ہوتا ہے، خاص طور پر جب وہ جذباتی الجھن کا سامنا کرتے ہیں۔
ممکنہ وجوہات:
والدین کی طرف سے مناسب توجہ نہ ملنا۔
ناکامی یا دباؤ کا سامنا۔
جسمانی تھکن یا نیند کی کمی۔
حل:
بچے کو زیادہ توجہ دیں اور اس سے بات چیت کریں تاکہ اس کی ضروریات کو سمجھا جا سکے۔
جذباتی تربیت کے ذریعے اسے سکھائیں کہ غصے کو کیسے قابو کیا جائے۔
- تنہائی پسندی:
بچے کبھی کبھی سماجی سرگرمیوں سے دوری اختیار کر لیتے ہیں اور تنہائی پسند بن جاتے ہیں۔
ممکنہ وجوہات:
اعتماد کی کمی۔
دوستوں سے تعلقات میں مشکلات۔
سماجی دباؤ۔
حل:
بچے کی خود اعتمادی بڑھانے کے لیے اسے تخلیقی سرگرمیوں میں شامل کریں۔
والدین اور اساتذہ کو اسے حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ وہ دوسروں کے ساتھ میل جول میں حصہ لے۔
- کند ذہنی یا سست:
بعض بچے تعلیمی میدان میں کند ذہن یا سست محسوس ہو سکتے ہیں، جس سے ان کی خود اعتمادی متاثر ہوتی ہے۔
ممکنہ وجوہات:
سیکھنے کی مشکلات
تعلیمی دباؤ یا ناکامی کا خوف۔
حل:
بچے کو اضافی وقت اور مدد فراہم کریں۔
مثبت رویے اور سیکھنے کی تحریک بڑھانے کے لیے چھوٹے اہداف مقرر کریں۔
- ہوشیار بچے کی نشوونما:
ہوشیار اور ذہین بچے کے لیے خصوصی رہنمائی اور موقع فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھار سکے۔
ممکنہ ضروریات:
چیلنجنگ تعلیمی مواد۔
تخلیقی اور تعلیمی سرگرمیاں۔
حل:
بچے کو مشکل موضوعات میں دلچسپی لینے کے لیے تحریک دیں۔
اس کی دلچسپیوں کے مطابق نئے تجربات اور مواقع فراہم کریں۔
بچے معذور ہوں تو ان کے ساتھ کیسے ڈیل کیا جائے؟
اگر بچہ جسمانی، ذہنی یا جذباتی معذوری کا شکار ہو، تو والدین اور اساتذہ کو خصوصی دیکھ بھال اور محبت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ معذور بچوں کے ساتھ خصوصی تربیت اور ہمدردانہ رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
حل:
معذور بچوں کے لیے ماہرین کی مدد حاصل کریں، جیسے کہ تھراپسٹ، معالج یا خصوصی تعلیم دینے والے اساتذہ۔
بچے کے ساتھ صبر سے کام لیں اور اس کی ہر کامیابی کو سراہیں۔
معذور بچوں کو سماجی سرگرمیوں میں شامل کرنے کی کوشش کریں تاکہ وہ دوسروں کے ساتھ میل جول سیکھ سکیں۔
ٹیکنالوجی اور بچوں کی نفسیات
آج کل ٹیکنالوجی کا بے حد استعمال بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔
ممکنہ مسائل:
آن لائن گیمز یا سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال۔
جسمانی سرگرمیوں میں کمی۔
سماجی رابطے کم ہو جانا۔
حل:
بچوں کے لیے روزانہ کھیل کود اور جسمانی سرگرمیوں کے اوقات مقرر کریں۔
اسکرین ٹائم کو محدود کریں اور بچوں کو تخلیقی سرگرمیوں، جیسے پینٹنگ کی طرف راغب کریں۔
انٹرنیٹ کے استعمال کے دوران والدین کو بچوں کی نگرانی کرنی چاہیے
کیا بچے پیار سے بگڑتے ہیں یا مار سے؟
بچوں کو صحیح تربیت دینے میں پیار اور ڈسپلن دونوں کا متوازن استعمال ضروری ہے۔
پیار کی ضرورت:
محبت اور توجہ بچوں کی جذباتی نشوونما کے لیے ضروری ہیں۔
پیار سے سکھانے پر بچے میں اعتماد اور خود اعتمادی بڑھتی ہے۔
سزا کا نقصان:
جسمانی سزا سے بچوں میں خوف اور بے اعتمادی پیدا ہوتی ہے، جو ان کی شخصیت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
مار کے بجائے بچوں کی غلطیوں کو سمجھانے اور محبت سے سدھارنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
بچوں کی نفسیات کو سمجھنا والدین، اساتذہ، اور سماج کے لیے نہایت اہم ہے۔ ہر بچہ اپنے رویے، صلاحیتوں اور ضروریات میں منفرد ہوتا ہے۔ اگر والدین اور اساتذہ بچوں کے رویوں کو سمجھ کر ان کی صحیح رہنمائی کریں اور انہیں پیار، احترام، اور ڈسپلن کے ساتھ تربیت دیں، تو بچوں کی ذہنی اور جذباتی نشوونما بہتر ہوگی۔ بچوں کو ٹیکنالوجی کے منفی اثرات سے بچانے، ان کے ذہنی رجحانات کو فروغ دینے، اور معذور بچوں کے لیے خصوصی محبت اور دیکھ بھال فراہم کرنے سے ہم ایک صحت مند اور مضبوط نسل کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.