کالم نگار: منیبہ عثمان

*؎* *دیکھا نہ کوہ کن کوئی فرہاد کے بغیر*
*آتا نہیں ہے فن کوئی استاد کے بغیر*

کسی بھی معاشرے کی ارتقاء، ترقی اور خوشحالی کے فروغ کے لیے ایک استاد کا اصلاحی کردار حد درجہ اہمیت کا حامل ہے۔ بلکہ یوں کہنا درست ہوگا کہ استاد ایک معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی سی حیثیت رکھتے ہیں ایک معاشرے کو تشکیل دینے کے لیے، اس کا صحیح رخ متعین کرنے کے لیے اور نسلوں کی تربیت کے لیے استاد سے بہتر کردار کوئی اور ادا نہیں کر سکتا۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ایک کامیاب انسان کی عزت اور ترقی استاد کی مرہونِ منت ہے۔
اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ایک انسان جب اپنے استاد کی عزت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو معاشرے میں وہ مقام دیتے ہیں جس پر لوگ اس کو رشک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے اس کائنات کی تخلیق کے بعد انسان کی رہنمائی کے لیے بہت سے معتبر اساتذہ کا انتخاب کیا جن کو ہم اپنی زبان میں انبیاء، رسول یا پیغمبر کے نام سے جانتے ہیں۔ تمام انبیاء اپنے اپنے وقت کے بہترین استاد تھے اور انہوں نے اپنی فصاحت اور بلاغت سے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف آنے کی دعوت دی۔
تمام انبیاء کرام علیہم السلام  نے ایک بہترین استاد کی حیثیت سے اپنی امتوں کی رہنمائی کی۔ ان تمام انبیاء میں سب سے عظیم معلم ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ نے 23 سال کے عرصے میں صحابہ کرام کی ایسی جماعت تیار کی جنہوں نے پورے عرب سے نکل کر دنیا کے ہر خطے میں اسلام کا پرچم لہرایا اور تمام دنیا کو ہدایت کا پیغام اور اللہ تعالیٰ کی طرف بلانے کی ذمہ داری بخوبی انجام دی۔
ایک معاشرے کی ترقی اور خوشحالی کا راز یہی ہے کہ وہ اپنے استاد کی عزت کرے۔ جو قومیں اپنے اساتذہ کی عزت نہیں کرتیں ان کا انجام بھی تاریخ کے اوراق میں محفوظ ہے۔
*رہبر بھی یہ ہمدم بھی یہ غم خوار ہمارے*

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact