فیچر نگار منیبہ عثمان

راولپنڈی کے مضافات میں شمال کی طرف تقریباً پچیس کلومیٹر کے فاصلے پر ایک ایسا شہر آباد ہے جو مختلف ادوار میں دنیا کے دو بڑے مذاہب کی آماجگاہ رہا ہے، بدھ مت اور ہندومت۔

یہ وہ شہر ہے جو کسی دور میں دنیا کی مشہور ترین گندھارا تہذیب کا گہوارہ ہوا کرتا تھا، یہی وہ شہر ہے جو اسکندر اعظم کی گزرگاہ رہا اور یہی وہ شہر ہے جسے پرانا یونان بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں بدھمت، ہندومت اور یونان کی بے شمار اور بیش بہا نوادرات، عبادت گاہیں اور رہائشی علاقے ہیں جو دنیا بھر سے آئے ہوئے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوتے ہیں۔

میرا شہر ٹیکسلا جو کہ ماضی میں “ٹکشہ سلا” کے نام سے جانا جاتا تھا، دنیا کا مشہور ثقافتی ورثہ ہے۔ یہاں بہت سے رہائشی علاقوں کے کھنڈرات آج بھی اس شہر کے شاندار ماضی کی یاد دلاتے ہیں جیسے بھڑ ماؤنڈ، سرکپ، دھرماراجیکا اسٹوپہ، جنڈیال، جولیاں، موھڑہ مرادو وغیرہ شامل ہیں۔

یہی شہر ہے جہاں ہمارے بزرگ آکر آباد ہوئے اور پھر یہیں کے ہو کر رہ گئے۔

یہاں کی مشہور جگہوں میں ٹیکسلا میوزیم، ہائی ٹیک ایجوکیشنل سٹی، انجینئرنگ یونیورسٹی اور ہندوؤں کی عبادت گاہیں جو کہ اب مساجد میں تبدیل ہو گئی ہیں، ٹیکسلا کی ایک پہچان ہیں۔

وادی ٹیکسلا ہر طرف سے پہاڑوں میں گھرا ایک شہر ہے۔ اس شہر میں پاکستان کی چند فیکٹریاں بھی ہیں جو کہ ناصرف اس شہر کی مقبولیت میں اضافے کا باعث ہیں بلکہ پاکستان کی عسکری قوت کے لیے انتہائی اہم اور حساس بھی ہیں۔ جیسے ایچ آئی ٹی فیکٹری جہاں جدید ہتھیاروں سے لیس ٹینک اور دیگر آلات بنائے جاتے ہیں, پی او ایف فیکٹری جہاں بارودی مواد اور ہتھیار بنتے ہیں، ایچ ایم سی جہاں بھاری مشینری بنائی جاتی ہے اور پی ایم او جہاں عسکری ہتھیاروں کی فراہمی اور حفاظت کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

ٹیکسلا کے لوگ سادہ، اپنی مٹی سے محبت کرنے والے لیکن مزاجاً سخت لوگ مانے جاتے ہیں۔ اس شہر میں ایک بہت بڑا اور پرانا بازار بھی ہے جو کہ علاقے کے لوگوں کی ہر ضرورت پوری کرتا ہے۔

ٹیکسلا صوبہ پنجاب کا سرحدی علاقہ بھی ہے جہاں سے آگے صوبہ خیبرپختونخوا شروع ہو جاتا ہے۔ درمیان میں خانپور کی ایک نہر ہے جو ان دو بڑے صوبوں کو ایک دوسرے سے الگ کرتی ہے۔

چونکہ ٹیکسلا میرا آبائی شہر ہے۔ مجھے اس کی مٹی اور اس کی فضاؤں سے ایک خاص وابستگی ہے جو الفاظ میں بیان نہیں کی جا سکتی، جب بھی میں ٹیکسلا میں داخل ہوتی ہوں تو مجھے لگتا ہے میں اپنے خوبصورت ماضی میں واپس آگئی ہوں۔

اللہ تعالیٰ اس شہر کی حفاظت کریں اور اسے امن کا گہوارہ بنائیں۔ آمین

 

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact