شکیلہ منظور

وما ارسلنٰک الیٰ رحمة للعالمین

رحمت کے معنی  پیار ترس ہمدردی غمگساری محبت اور خبر گیری ہے۔

اللّٰہ تبارک وتعالیٰ نےاپنے محبوب نبی سرور کائنات صَلَّى اللّٰهُ علیہ وسلم  کو جہاں والوں پر رحمت بنا کر بہیجا رسول اللّٰہ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے فرمایا لوگو! میں رحمت مجسم بن کر آیا ہوں جو اہل جہاں کے لیے ایک ہدیہ مبارک تحفہ ہے (بسلسلہ صحیحہ490)۔ رحمت للعالمین وہ ہستی ہے جس نے بندوں کو رب سے ملایا ۔بے آسروں کا آسرا، یتیموں کا سہاراغریب ،امیر ،آزاد ،غلام بچوں ،بوڑھوں ،مرد ، عورت ، جانور ،چرند پرند ،سب کے لیے رحمت بن کر بھیجے گئے ۔آپ رسول امین خاتم المرسلین رحمة للعالمین سید الاولین والآخرین امام الانبیاء والامة خیر البشر محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ  شافعئ محشر ساقئ کوثر صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم ۔۔آپ کے اخلاق قرآن *انک لعلیٰ خلق عظیم* آپ بلند اخلاق کے مالک ہیں ۔

اماں عائشہؓ سے آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کے اخلاق کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا :پورا قرآن آپکا خُلق ہے ،جس کے اخلاق قرآن وہ ہمارے رہبر صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم جو انکے دشمن بن کر آتے وہ آپکے اخلاق دیکھ کر دوست بن جاتے ۔جو خون کے پیاسے ہوتے وہ خون دینے والے بن جاتے۔ صحیح البخاری میں طفیل بن عمرو دوسی کے بارے میں آتا ہے کہ مکہ مکرمہ آکر اپنے کانوں میں روئی ڈال کر گھومتے کہ کہیں آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی آواز کانوں تک نہ پڑے ۔کچھ وقت بعد مسلمان ہوکر گلی کوچوں میں اسلام کی تبلیغ کر رہے ہیں ۔کبھی دربار رسالت صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم میں آکر اپنی قوم کی ھدایت کے لیے دعا کروا رہے ہیں۔

فتح مکہ کے دن آنحضرت صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم بیت اللّہ کا طواف کر رہے تھے کہ *فضالہ* نامی ایک آدمی آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی جان کا دشمن بن کر اپنا زھر آلود خنجر لیکر آپکے پیچھے پیچھے گھوم رہا تھا کہ جبرائیل امینؑ نے آکر بتایا کہ اے رسول امین جو آپکے پیچھے پیچھے گھوم رہا ہے یہ آپ کے خون کا پیاساہے ۔آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے پیچھے مڑ کر فرمایا یا فضالہ ما تصنع؟ اے فضالہ کیا کر رہے ہو؟ تو جواب دیا اللّٰہ اللّٰہ کر رہا ہوں ۔آپ نے فرمایا ‘ادن منی’ میرے قریب آؤجب قریب آیا تو اپنے نبوت کے مبارک ہاتھ انکے سینے پہ رکھ کر فرمایا اللّٰھم اذھب رجس شیطان۔ اے میرے کریم اللّٰہ اس سے شیطان کی گندگیاں دور فرما ۔فضالہ نے کہا : جب آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے مبارک ہاتھ میرے سینے پے رکھ کر دعا فرمائ تو از خود میرے منہ سے کلمہ شھادت نکل گیا تو میں نے کہا: اے میرے حبیب رب تعالیٰ کی قسم آپ کے ہاتھ رکھنے سے پہلے روئے زمین پر سب سے زیادہ مبغوض آپ تھے لیکن آج آپکی دعا کی برکت سے روئے زمین پر سب سے زیادہ محبوب آپ ہیں۔

فتح مکہ کے موقع پر کفار مکہ کو اپنی موت نظر آرہی تھی  انھیں خطرہ تھا کہ آج ان کی ایذاء رسانیوں کا انتقام لیا جائے گا ۔سرکار دو عالم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے انھیں مخاطب کرکے فرمایا اے قریش کے لوگو! تمہیں کیا توقع ہے؟ اس وقت میں تمہارے ساتھ کیا معاملہ کروں گا؟ انھوں نے جواب دیا ہم آپ سے اچھے کی امید رکھتے ہیں آپ کریم النفس شریف بھائی کے بیٹے ہیں ۔آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے فرمایا  : میں تم سے وہی کہتا ہوں جو یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا تھا ۔آج تم پر کوئی الزام نہیں  ۔جاؤتم سب آزاد ہو (زاد المعاد جلد 1 ص 424 )

قریش مکہ نے  آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  پر ہر قسم کے ظلم و ستم  ڈھائے ، جسمانی و ذہنی اذیتیں ،کبھی پتھر تو کبھی راستوں پر کانٹے بچھائے گئے ،نماز کی حالت میں اونٹ کی اوجھڑی رکھ دی گئی ،اپنے وطن سے نکالا گیا ،طائف والوں کی اذیتیں، تکلیفیں  جاری رہیں تو کہیں قتل کے منصوبے بنائے جاتے۔ مقام تنعیم میں ٨٠ آدمی آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کے قتل کے ارادے سے دامن کوہ میں چھپ گئے اور انھوں نے صبح کا وقت منتخب کیا ، دشمن پکڑے گئے ۔جب آپ کے پاس دشمنوں کو لایا گیا تو آپ نے سب کو معاف فرمایا۔

 اماں عائشہؓ سے مروی ہے کہ انھوں نے آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  سے عرض کیا:  اے اللّٰہ کے رسول کیا آپ پر جنگ احد سے بھی سخت کوئی دن آیا ہے؟ آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے فرمایا مجھے تمہاری قوم سے بڑی تکلیفیں پہنچی ہیں اور مجھ پر سب سے سخت دن عقبہ کا دن تھا جب میں نے خود کو بطور نبی ابن عبد یا لیل بن عبد کلال پر پیش کیا تو اس نے میری بات نہ مانی ۔میں طائف سے واپس آیا اور پریشانی کے آثار میرے چہرے سے عیاں تھے ۔چلتے چلتے اچانک میں نے دیکھا تو میں قرن الثعالب میں تھا میں نے اپنا سر اٹھایا تو بادل کا ایک ٹکڑا مجھ پر سایہ فگن تھا ۔میں نے اس کے اندر جبرائیلؑ کو دیکھا اس نے مجھے ندا دی اور عرض کیا :یارسول اللّٰہ بے شک اللّٰہ تعالیٰ نے آ پ کے ساتھ آپ کی قوم کی گفتگو اور انکا جواب سن لیا ہے لہٰذا آپ کی خدمت میں پہاڑوں پر مامور فرشتے کو بھیجا ہے تاکہ آپ اسے کافروں کے متعلق جو چاہیں حکم فرمائیں ،پھر پہاڑوں پر مامور فرشتے نے مجھے پکارا اور سلام عرض کیا اور کہا:

 یارسول اللہﷺ آپ کی مرضی پر منحصر ہے اگر آپ چاہیں تو پہاڑ کو اٹھا کر انکے اوپر رکھ دوں؟

 آپ نے فرمایا نہیں بلکہ مجھے امید ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ ان کی نسلوں سے ایسے لوگ پیدا فرمائے گا جو خدائے واحد کی عبادت کریں گے، اس کے ساتھ شرک نہ کریں گے (ماخوذ صحیح البخاری ومسلم)

آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کے آنے کی برکت سے  زندہ درگور کی جانے والی لڑکیاں جنہیں کبھی بے روح تو کبھی منحوس کہا جاتا تھا ، کو *ولھن مثل الذی علیھن* کا شرف ملا ۔

 حضرت عبداللّٰہ سے روایت ہے ایک مرتبہ ہم آپ کے ساتھ سفر میں تھے جب ایک موقع پر آپ قضاء حاجت کے لیے تشریف لے گئے تو ہم نے ایک چڑیا کے دو بچوں کو دیکھا ہم نے ان دونوں بچوں کو پکڑ لیا اس کے بعد چڑیا آئی اور ہمارے سروں پر منڈلانے لگی ۔آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم تشریف لے آئے اور اس چڑیا کو بے تاب دیکھ کر فرمایا کس نے اس کے بچوں کو پکڑ کر اس کو بے تاب کر رکھا ہے ،اس کے بچے اس کو واپس کردو (سنن ابی داود)

سنن ابی داود کی ایک اور روایت میں حضرت عبداللہ بن جعفر بیان کرتے ہیں کہ حضور انور رسول رسولﷺ ایک انصاری شخص کے باغ میں داخل ہوئے تو وہاں ایک اونٹ تھا جب اس اونٹ نے آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کو دیکھا تو وہ رو پڑا اور اسکی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے ۔آپ اس کے پاس تشریف لے گئے اور اس کے سر پر دست شفقت پھیرا تو وہ خاموش ہوگیا ۔

آپ نے دریافت فرمایا اس اونٹ کا مالک کون ہے یہ کس کا اونٹ ہے؟ انصار کا ایک نوجوان حاضر خدمت ہوا اور عرض کیا یارسول اللہ یہ میرا ہے آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے فرمایا کیا تم اس بے زبان جانور کے معاملے میں اللّٰہ سے نہین ڈرتے ،جس کا اللّٰہ نے تمہیں مالک بنایا ہے ، اس نے مجھے شکایت کی ہے کہ تم اسے بھوکا رکھتے ہو اور اس سے بہت زیادہ کام لیتے ہو ۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے

آپ شمس الضحیٰ، آپ نور الہدیٰ

آپ ماہِ مبیں، آپ بدر الدجیٰ

یا رسولِ عرب یا رسولِ عجم

اے نبیء اُمم آپ قبلہ نما

 

 

 

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact