تحریر: حمیرہ شیخ، العین
جیسے ہی ربیع الاول کا مہینہ آتا ہے۔ ہر طرف سیرت مبارکہ کے درس و تدریس کی اک لہر دوڑتی نظر آنے لگتی ہے۔ اک مومنانہ فضا بن جاتی ہے۔ ہر کوئی ربیع الاول کو اپنے طریقے سے مزین کرکے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کرنا چاہتا ہے۔ یہ جوش و جذبات اپنی جگہ مگر جیسے ہی یہ ایام رخصت ہوتے ہیں۔ یہ جذبات ماند پڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔ حالانکہ ایسا ہونا نہیں چاہیے۔
کیا ہمارے نبی صرف ربیع الاول کے لیے دین لیکر آئے تھے؟ ایسا تو نہیں ہے۔ پھر ہم کیوں صرف ربیع الاول میں اپنے جذبات دکھانا کافی سمجھتے ہیں؟
مومن تو وہ ہے جسکی زندگی کا ہر لمحہ ربیع الاول ہے۔
صبح جب اسکی آنکھ کھلتی ہے تو آنکھ مل کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر صبح کرنے سے لیکر رات کو بستر پر واپس جانے تک۔ غرض اپنے ہر کام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کو ملحوظ رکھتا ہے۔ نہ صرف عبادات میں بلکہ معاملات میں بھی وہ یہ ہر گز نہیں بھولتا کہ سچائی اور راست بازی ہمارے نبی کا اسوہ ہے۔ اپنے کاروبار میں موسیقی کا تڑکا نہیں لگاتا۔ اسے یاد ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں موسیقی کے خاتمے کے لیے مبعوث کیا گیا۔(مفہوم حدیث )
کسی کا حق نہیں مارتا۔ اپنے رزق پر راضی رہتا ہے۔ اپنے گھر والوں کو وراثت میں حصہ دیتے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات نہیں بھولتا۔ کتنے بھی مسائل گھیر لیں، مسکرانا نہیں بھولتا۔ وہ تو سراپا نبوی اخلاق سے مزین ہوتا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ مومن کی زندگی کا کتنا رنگ ہم کو اپنے اندر دِکھتا ہے۔ اگر دِکھتا ہے تو ہم نہ صرف ربیع الاول کا حق ادا کر رہے ہیں بلکہ زندگی کے ہر لمحے کو بہترین انداز میں گذار رہے ہیں۔ اور اگر معاملہ برعکس ہے تو لمحہ فکریہ ہے۔
یہ منافقت ہمیں روز محشر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا نہیں ہونے دےگی۔
اس لیے آج ہی سے مومن بن جاتے ہیں۔ سو فیصد مومن۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ محشر میں ہمارا رنگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رنگ سے مختلف ہو جائے۔ اور ہم وہاں بھی ان کے دامن میں جگہ نہ پا سکیں۔العیاذ باللہ۔
اللہ تعالٰی فرماتے ہیں
(يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ)

(208.)البقرة

اے ایمان والوں اسلام میں پورے داخل ہو جاؤ اور مت چلو قدموں پہ شیطان کے۔ بیشک وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے۔

اے عشق نبی میرے دل میں بھی سما جانا
مجھ کو بھی محمد کا دیوانہ بنا جانا
جو رنگ کہ جامی پہ رومی پہ چڑھایا تھا
اس رنگ کی کچھ رنگت مجھ پہ بھی چڑھا جانا

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact