تحریر: ام العفاف بنت میر حسن سومرو
وقت کی پابندی اللہ تعالی نے اس دنیا کا ایک خوبصورت نظام بنایا ہے،اس کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں عقل و شعور کیسی نعمت سے نوازا ہے،جس کے ذریعے ہمیں یہ سمجھ آتا ہے کہ کائنات کا نظام بھی ہمیں پابندی وقت کا درس دیتا ہے۔
ہر موسم اپنے مقررہ وقت پر بدلتا ہے،دن رات مقررہ وقت کے پابند ہوتے ہیں،چاند و سورج ایک مقررہ وقت اور نظام کے تحت طلوع اور غروب ہوتے ہیں۔یہ اپنے پروگرام میں کبھی بھی بے قاعدگی نہیں آنے دیتے۔انسان تو اشرف المخلوقات ہے وہ اگر پابندیِ وقت کا عادی نہیں ہوگاتو یہ اس کی نا سمجھی ہے۔
وقت کسی کا انتظار نہیں کرتااور نہ ہی گزرا ہوا وقت کبھی واپس آتا ہےلہذا جو شخص ماضی پر رونے کے بجائے یا مستقبل کے منصوبے بنانے کے بجائے حال میں وقت کی قدر کر کے اس سے فائدہ اٹھا لیتا ہے وہی شخص کامیاب ہوتا ہے ۔ایک مشہور مقولہ ہے”وقت کو کاٹو اس سے پہلے کہ وقت تمہیں کاٹے”۔وقت ایک قیمتی دولت و سرمایہ ہے، چنانچہ ضروری ہے کہ وقت کی قدر کی جائے اسے ضائع نہ کیا جائے۔
اللہ تعالی نے بھی ہمیں وقت کی پابندی کا حکم دیا ہے۔نماز ہمیں پابندی وقت کا درس دیتی ہے۔اس کے علاوہ جتنے بھی دینی فرائض،واجبات اور عبادات ہیں وہ سب بھی وقت کی پابندی کا تقاضہ کرتی ہیں۔ اس لیے انسان کو ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ وقت ضائع نہ کرے،اپنے ایک ایک منٹ کو قیمتی بنائے،کیونکہ جو وقت کی قدر کرتا ہےکامیابی اس کے قدم چومتی ہے،اور وقت کی ناقدری کرنے والے ہمیشہ پچھتاتے ہیں۔