دسترخوان، لفظ فارسی سے آ یا ہے ۔ دسترخوان کے لفظی معنی ہے کھانا کھانے کا کپڑا۔دسترخوان پر بیٹھ کر کھانا ایک سنت عمل ہے۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دسترخوان پر ہی بیٹھ کر کھانا کھایا کرتے تھے۔بچپن میں ہمارے والدین بھی ہمیں یہی سکھایا تھا۔۔۔۔۔
والد صاحب اپنی ڈیوٹی پر ہوتے۔جب ہم اسکول سے واپس آتے تو ہماری والدہ ہمیں دسترخوان پر بٹھا کر کھانا کھلاتی،اور کھانا کھانے کے آداب سکھاتی کھانا کھانے کی دعا پڑھنے کو کہتی ۔
(جس کا ترجمہ یہ ہے)
”(اللہ کے نام اور اس کی برکت کے ساتھ شروع کرتا ہوں)”.
کھانا سیدھے ہاتھ سے شروع کیجیے اور سامنے سے کھائیے ۔اور دوزانو ہو کر ،ایک پاؤں بچھا کر اور دوسرا اکٹھا کر کے بیٹھیے،ٹیک لگا کر کھانے سے روکتی ۔کھانے میں عیب نکالنے سے منع کرتی ۔اور یہ بھی کہتی، کہ کھانا اتنا نکالا جائے جتنا کھا سکو ،بعد میں برتن کو اچھی طرح سے صاف کرنے کی تاکید کرتی۔”نوالہ گر جانے پر“، اس سے اٹھا کر کھانے کی تاکید کرتی جب کھانا کھا لیا جاتا تو پھر کھانا ختم کرنے کی دعا پڑھنے کو کہتی۔
(جس کا ترجمہ یہ ہے:)
”(تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور مسلمان بنایا)۔“
اس وقت اگر گھر میں کوئی مہمان آجاتے تو اس کے لیے وٹامن سے بھرپور کھانے تیار کیے جاتے جس میں مرغی ،بکری/گائے کا گوشت ،کھجور اور شہد دسترخوان کی زینت بنتے اور گھر کے سب افراد چھوٹے بڑے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے ۔لوگ بیمار کم اور صحت مند زیادہ رہتے تھے۔
لیکن اس ٹائم مہمان بھی بڑے اعلی ہوتے تھے۔کھانے کے آداب سے واقف۔۔۔مجال ہے جو کھانا ضائع کرتے،/ بے تکے زائد برتن استعمال کرتے ۔آپس میں دو تین مل کر ایک پلیٹ میں کھاتے،کہیں بھی میزبان کو شرمندگی کا احساس نہ ہونے دیتے۔ اگر کہیں( کوئی کمی رہ گئی ہو تو)محسوس نہ کرواتےنہ کوئی طنزوغیرہ ،! آپس میں پردہ رکھ لیتے۔
اس جدید دور میں دسترخوان کی جگہ ڈائننگ ٹیبل نے لے لی۔اب تو (سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم )کو چھوڑ کر فیشن کو فالو کیا جاتا ہے ۔اب تو والدین نے بچوں کو کھانے کے آداب سکھانے ہی چھوڑ دیے ہیں ۔کھانا کھانے سے قبل ہاتھ دھونے پر توجہ ہی نہیں دی جاتی ہے ۔ کھانا شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنے کی کوئی فکر نہیں ہوتی ۔
(حضرت حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک شیطان اس کھانے کو ، جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے ، کھانا حلال سمجھتا ہے )۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ہمارے ہاں شادی/دیگر تقریبات پر مختلف قسم کی ڈشز تیار کی جاتی ہیں ۔کھانا بچ جانے کی صورت میں اس سے ضائع کر دیا جاتا ہے ۔جو نہایت ہی برا عمل ہے رزق کی کمی کا باعث بنتا ہے ۔اللہ تعالی قدر نہ کرنے والوں کا رزق تنگ کر دیتے ہیں ۔ہمیں رزق کی قدر کرنی چاہیے قدر کرنے والوں بڑھا دیا جاتا ہے ۔
عطیہ محمد عمیر آرائیں
(بھریا روڈ )
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.