Skip to content

مخطوطات کی ڈیجیٹائزیشن م۔ س۔ فراز

م۔ س۔ فراز

مخطوطات کی ڈیجیٹلائزیشن، منظم اور تکنیکی عمل ہے جس کے کئی مراحل ہیں—تصویر کَشی (image capture) سے لے کر میٹاڈیٹا (metadata) کی تخلیق، تجزیہ، اور ڈیجیٹل حفاظت تک۔ اس پورے عمل کا مقصد قدیم متون کو محفوظ، قابلِ مطالعہ اور عالمی سطح پر قابلِ رسائی بنانا ہے۔

پہلا مرحلہ: تصویر کَشی (Image Capture)

یہ پہلا اور بنیادی مرحلہ ہے جس میں مخطوطات کی high-resolution تصاویر حاصل کی جاتی ہیں تاکہ روشنائی، حواشی اور مادّی  ساخت جیسے باریک پہلو بھی محفوظ رہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں پلینیٹری اسکینرز، ملٹی اسپیکٹرل امیجنگ (UV/IR)، اور ریفلیکٹنس ٹرانسفارمیشن امیجنگ (RTI) جیسی جدید تکنیکیں استعمال کی جاتی ہیں جو انتہائی مدھم یا پوشیدہ متن بھی ظاہر کر دیتی ہیں۔

دوسرا مرحلہ: تصویر اورمعیار کی جانچ (Image Processing  and Quality Control)

اگلا مرحلہ حاصل شدہ تصاویر اور ڈیٹا کی درستی اور تصدیق کا ہے۔ ترقی یافتہ مراکز میں یہ عمل خودکار اور انسانی دونوں سطحوں پر ہوتا ہے، لیکن پاکستان میں ایسے ڈیجیٹل لیبارٹریز اور تربیت یافتہ ماہرین کی کمی ہے جو بین الاقوامی معیار جیسے IIIF یا TEI/XML پر فائلوں اور تصاویر  کی جانچ کر سکیں۔اس میں تصویر کی رنگت، زاویہ، چمک، اور تحریری وضاحت بہتر بنائی جاتی ہے۔ فوکس اسٹیکنگ اور امیج اسٹیچنگ جیسی تکنیکیں غیر ہموار صفحات کو متوازن کرتی ہیں۔ لیکن پاکستان میں ان کاموں کے لیے نہ سافٹ ویئر لائسنس دستیاب ہیں اور نہ ہی ماہر عملہ۔

تیسرا  مرحلہ: میٹاڈیٹا اور کلاؤڈ پر محفوظ کرنا (Metadata & Cloud Storage)

ڈیجیٹل مجموعے کی افادیت تب بڑھتی ہے جب ہر مخطوطے کے ساتھ تفصیلی میٹاڈیٹا شامل ہو—جیسے مصنف، تاریخِ تحریر، زبان، اور آرائش کی نوعیت۔ بین الاقوامی سطح پر یہ معلومات TEI/XML یا Dublin Core اسکیم میں مرتب کی جاتی ہیں اور کلاؤڈ پلیٹ فارمز (Amazon S3, Google Cloud) پر محفوظ ہوتی ہیں۔ پاکستان میں نہ کوئی مرکزی کلاؤڈ ریپوزٹری ہے، نہ ہی ڈیٹا معیارات پر مبنی تحفظ کا نظام۔

چوتھا مرحلہ:  مشینی تحقیق (Machine & Deep Learning)

دنیا بھر میں AI اور OCR/HTR ٹیکنالوجیز کے ذریعے ہاتھ سے لکھے ہوئے متن کو قابلِ تلاش بنایا جا رہا ہے۔ جیسے Transkribus اور eScriptorium پلیٹ فارمز۔ ان کے ذریعے مخطوطات کی خودکار نقل نویسی، متن کی بحالی، اور رسم الخط کی شناخت ممکن ہوتی ہے۔ پاکستان میں اب تک ایسی کوئی تکنیکی تربیت یا پلیٹ فارم دستیاب نہیں۔

پانچواں مرحلہ: ڈیجیٹل تحفظ و رسائی (Digital Preservation & Access)

حتمی مرحلے میں تمام ڈیجیٹل مواد کو محفوظ، قابلِ تلاش، اور عوامی مطالعے کے لیے دستیاب بنایا جاتا ہے۔ IIIF انٹرفیس کے ذریعے صارف نہ صرف صفحات دیکھ سکتا ہے بلکہ ان پر نوٹس یا تشریحات بھی لگا سکتا ہے۔ پاکستان میں اب تک کوئی ایسا قومی ڈیجیٹل قرآنک مخطوطات پورٹل موجود نہیں جو عوام اور محققین کو یہ سہولت دے سکے۔

گویا، دنیا بھر میں مخطوطات کی ڈیجیٹل دستاویز کاری جدید سائنسی اور خودکار نظاموں کے تحت ہو رہی ہے، جبکہ پاکستان میں یہ میدان ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں یہ سہولیات تقریباً ناپید ہیں، اور بیشتر ادارے اب بھی عام کیمروں یا کم معیار کے اسکینرز پر انحصار کرتے ہیں، جس سے متن کی سائنسی تحقیق ممکن نہیں رہتی۔ جدید امیجنگ، ڈیجیٹل پریزرویشن، اور میٹاڈیٹا انجینئرنگ کے نظاموں کی فوری ضرورت ہے تاکہ قرآنک مخطوطات کو محفوظ، منظم اور عالمی تحقیق سے جوڑا جا سکے۔

پروجیکٹ QURANICUS–PDR اسی کمی کو پورا کرنے کا عزم رکھتا ہے۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Skip to content