Skip to content

تعلیم سے شعور تک: ایک طالب علم کا معاشرتی کردار۔ازقلم: مریم محمددین

ازقلم: مریم محمددین ۔ملتان
“معاشرہ آج غلط فہمیوں،تعصبات اور شدت پسندی میں مبتلا ہے۔ ہر انسان یہی سمجھ رہا ہے کہ صرف وہی درست ہے، اور یہی رویہ آپسی اختلافات اور نفرت کو بڑھا رہا ہے۔ کہیں مذہبی جنگیں ہیں، کہیں فرقہ وارانہ یا مسلکی مباحثے، تو کہیں لوٹ مار اور دھوکہ دہی کا بازار گرم ہے۔ ایسے میں ایک طالب علم معاشرتی اصلاح اور مثبت سوچ کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں مختلف مذاہب، قوموں اور نظریات کے لوگ بستے ہیں، اور ایک طالب علم اپنی بنیاد کو مضبوط رکھتے ہوئے سب کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت پیدا کر سکتا ہے۔
ہمارے ملک میں مختلفمذاہب کے لوگ رہتے ہیں جن میں سرفہرست اہل تشیع، ہندو، عیسائی، جین مت اور بدھ مت پائے جاتے ہیں۔ ایک نظام چلانے کے لیے ہمیں ان کو ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے۔اپنے عملی کردار سے تمام مذاہب کے لوگوں کے عقائد کا احترام کرے اور لوگوں کو یہ پیغام دے کہ ایک تعلیم یافتہ انسان معاشرے میں برداشت، امن اور محبت کی فضا قائم کرکے کس طرح مثبت کردار ادا کرسکتا ہے۔ یہ مکالمہ کی صورت میں احسن طریقے سے ہوسکتا ہے۔
معاشرے میں پھیلتی مغربی تہذیب سے کیسے بچنا اور دوسروں کو اس سے محفوظ رکھنا ہے، سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کرنا، متنفر رویوں سے گریز کرنا اور ہر سنی سنائی بات کو بغیر تحقیق کے سنسنی بنا کر پیش نہ کرنا یا ہر فضول ٹرینڈ کا حصہ بن جانا—ان تمام چیزوں سے خود کو بچاتے ہوئے بہترین محقق کے طور پر سامنے  آسکتا ہے۔تعلیم صرف ڈگریاں لینا نہیں ہے بلکہ شعور بانٹنے کا ذریعہ ہے۔ اختلاف رائے اور جھگڑوں کو امن پسندی سے بات چیت میں بدلنے کی صلاحیت کو استعمال کریں۔
اثناء میں اظہار رائے کے لیے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد اور پنجاب یونیورسٹی لاہور کے طلبہ و طالبات کرام سے میں نے سوالات کیے، جن کے جوابات بہترین سوچ لیے سامنے آئے کہ طالب علم کا محقق ہونا ضروری ہے، ہر سنی سنائی بات سے گریز کرنا، عقائد کی درستگی، انسانیت کے لیے اپنے حلقے کے ساتھ مل کر کردار ادا کرنا، ہر چیز کو حکومت کے ذمہ نہیں ڈالنا، طالب علم کے اندر اخلاقی و سماجی ہم آہنگی کا فروغ دینا، بلا تفریق رضاکارانہ خدمات انجام دینا، سیاست کے پہلوؤں کوسمجھنا اور ذاتی و معاشرتی ترقی کا سبب بننا۔اس سے معلوم ہوا کہ ایک طالب علم کا مثبت کردار اور سوچ معاشرے کو نفرت و انتشار سے نکال کر ہم آہنگی کے پلیٹ فارم پر کھڑا کر سکتا ہے”


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Skip to content