جمعے کے دن ظہر کی نماز کے بعد سامنے دیوار پر لگی بیت اللہ کی تصویر کو دیکھ کر دل میں ایک ہوک سی اٹھی،آنسو کی لڑیاں بہہ پڑی،رونگھٹے کھڑے ہوئے اور دل بے قرار سے ایک ہی صدا بلند ہوئی۔اے کریم اللہ! تیرے حکم کا انتظار ہے!!!اور دل میں عجیب سے اطمینان نے انگڑائی لی گویا کہ قبولیت کی مہر لگ چکی ہو۔
کچھ وقت بعد اچانک والد صاحب نے عمرے کے سفر کا مژدہ سنایا،جسے سن کر بمشکل اپنے جذبات پر قابو پانے کی سعی لاحاصل کی،اپنے کریم رب کے فیصلے اور پھر والد صاحب کے مژدے پر دل تشکر کے جذبات سے لبریز تھا۔
اس کے بعد تو اس مبارک سفر کی ہر قسم کی تیاری شروع ہوگئی،کتابوں کا مطالعہ جاری ہوا،اس سفر سے بہرہ مند ہونے والوں سے رہنمائی لی،دماغی اور نفسیاتی طور پر اپنے آپ کو سنن وآداب سمیت اس عمل کی ادائیگی کے لیے سمجھاتی رہی۔پیکنگ کا مرحلہ شروع ہوا تو یوں محسوس ہوا گویا کہ ہر کام کا انتظام ہماری سوچ سے پہلے تشکیل پارہا ہے۔
مولانا منظور نعمانی رحمہ اللہ کی کتاب “آپ حج کیسے کریں” کے مطالعے نے اس سفر کے متعلق احساسات اور جذبات کو جلا بخشی ،خصوصا مولانا ابو الحسن علی ندوی رحمہ اللہ کا مضمون اپنی حالت پر پورا پورا چسپاں ہوتا نظر آیا،بہرحال جب اپنے والدین کریمین کے جلوے میں تہجد کے وقت گھر سے نکلی تو بے اختیار کلمات شکر زبان سے روانہ ہوئے۔
جہاز میں بیٹھ کر نیت کے بعد لبیک اللہم لبیک پڑھنے کے بعد یوں محسوس ہوا گویا کہ اپنا پورا وجود مولائے کریم کے سپرد کرکے بے فکر ہوگئی ہوں۔لاملجأ ولامنجأ من الله إلا إليه…جدہ ائیر پورٹ پر اترنے کے بعد قرآن کریم کی میٹھی زبان سن کر اس زبان سے اپنا رشتہ اور اس کے متعلق اپنی برتی گئی لاپرواہی پر دل غمگین سا ہوگیا،افسوس صد افسوس!!!اگر آج بھی ہم اس زبان کو سیکھنے سکھانے اور اس کی ترویج واشاعت کے لیے بقدر بساط کوشش کریں تو یہ زبان دوبارہ سے اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتی ہے۔
بہرحال مکہ مکرمہ کے لیے پورے سفر کے دورانیے میں چودہ سو سال پہلے کی مبارک سرزمین کا تصور کرنے لگی کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آج کی چکاچوند پچھلی قربانیوں سے غافل نہ کردے۔
کیا معلوم اس پہاڑی پر نبی کریم علیہ السلام کی پاکیزہ نظر پڑی ہو،کیا معلوم اس مقام پر ان کی اونٹنی نے اپنا مبارک قدم رکھا ہو،کیا معلوم اس مبارک فضا نے ان کے وجود مسعود کا مشاہدہ کیا ہو۔اور پھر بے ساختہ دعا نکلی،مولائے کریم جس چیز کو نبی کریم علیہ السلام سے جس قسم کی نسبت حاصل رہی ہو ہمیں بھی اس کی برکات نصیب فرما اور ہمیں یہاں سے خالی ہاتھ واپس نہ فرما۔
مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد نماز مغرب ادا کی،سامان ٹھکانے رکھا،عشاء کی نماز پڑھ کر کھانا کھایا اور پھر کچھ دیر آرام کے لیے لیٹ گئے،لیکن دل بے قرار اور آنکھیں بےتاب!!!بالآخر رات بارہ بجے لبیک اللہم لبيك کی گونج میں روانہ ہوئے،جیسے ہی مطاف میں قدم رکھا گویا کہ تپتے کلیجے پر برف کی ٹھنڈی سِل رکھ دی گئی ہو،لوگوں کے ھجوم کے باوجود فضا میں پھیلے انجانے سے سکون نے دل مضطر کو جذبات کے بیان کے لیے راہ فراہم کی جو کہ صرف آنسو کی صورت میں بہہ پڑی اور زبان کنگ!!!کعبے کی ہیبت نے جسم ناتواں پر گہرا اثر چھوڑا،جہاں اس کی کشش اپنی طرف مائل کرتی وہی اس کی ہیبت نظر کو دیر تک اس پر جمنے نہ دیتی،بالآخر طواف شروع ہوا،ان سات چکروں میں نہ کوئی تھکن تھی اور نہ کمزوری گویا کہ زمین سمیٹ دی گئی ہو۔اور طواف مکمل ہوا۔
دو گانہ طواف ادا کرنے کے بعد قدرے زمزم پیا اور پھر سعی کے لیے صفا مروہ کی طرف روانہ ہوئے،دوران سعی حضرت ھاجرہ کی بے قراری اور بے چینی کا تصور اپنی کم مائیگی کا احساس دلاتا اور دین محمدی کی آبیاری کے لیے کچھ کرنے کا احساس پیدا ہوا،مروہ پر سعی مکمل ہوئی۔دو رکعت شکرانے کے ادا کیے اور ایک طرف ہوکر میں اور والدہ ماجدہ نے اپنےکچھ بال کاٹے۔مسعی سے نکلتے وقت کچھ ریال وہاں کے خدام کو ھدیہ کیے کہ کہیں کوئی کوتاہی کمی رہ گئی ہو اس کی تلافی ہوجائے۔
فجر تک حرم کی پرسکون فضا میں بیٹھ کر کعبة الله کو محبت کی نظر سے تکتے رہے کہ اس پر برسنے والی رحمتوں کے چھینٹے ہم گنہگاروں کو بھی آغوش رحمت میں لے لے۔
عمرے کا مبارک سفر یوں تو اپنے اندر کئی حسین یادوں اور دیگر عبادات کو سمویا ہوا تھا خصوصا مدینہ منورہ کا محبوبانہ سفر،اگر اس کے متعلق ہر ہر واقعے اور اس سے وابستہ خوبصورت احساسات کو لکھا جائے تو شاید صفحات کم پڑجائیں،مختصرا یہ کہ یوں تو لطف اندوز ہونے کے لیے کئی سفر ہوسکتے ہیں لیکن جو سفر دل مضطر کو قرار بخشے،تڑپتی روح کو بالیدگی حاصل ہو،مشتت دماغ کو یکسوئی فراہم کرے وہ شاید میری کوتاہ نظر میں حرمین کریمین کا سفر ہی ہوسکتا ہے۔مولائے کریم حرمین کریمین کی محبت اور اس کی زیارت کے دروازے ہم مسلمانوں کے لیے تاقیامت آباد رکھے اور وحی الہی کا جو سفر غار حرا کی إقرأ سے شروع ہوا تھا اس کی تبلیغ اور اشاعت کے لیے ہمیں قبول فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.