میں مریم ہوں۔

اس نام سے بے حد محبت کرتی ہوں۔ یہ میرے دل کا سکون ہے، میری روح کی دوا ہے۔ کرب کے لمحات میں، درد کی ہر لہر میں، جب میں ٹوٹ کر بکھرتی ہوں، تب بھی مریم ہی میری قوت ہے۔

معاشرے کی ستم ظریفی نے مجھے بارہا آزمایا۔ میری خوبیوں سے زیادہ  خامیوں پر نظر رکھی گئی۔

پھر بھی  مضبوط و ثابت قدم ہوں، کیونکہ یہ طاقت، میری روحانی محبت ہے۔

مریم ایک ایسا نام ہے جو تاریخ، روحانیت، اور نسوانیت کا روشن نمونہ ہے۔

عبرانی زبان میں مریم کا مطلب ہے: “محبوبہ خدا، پاکیزہ عورت، عبادت گزار”۔

عربی زبان میں اس کا مفہوم ہے: “پاکدامن، خالص، اور خدا کی خاص بندی”۔

فارسی، اردو، ترکی اور دیگر کئی زبانوں میں، مریم نام کو تقدس، محبت، صبر اور پاکیزگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

یہ نام دنیا کی کئی قوموں میں مشترک ہے، مگر اس کی اصل معنویت اسلام میں حضرت مریمؑ کے مقام سے روشن ہوتی ہے۔

حضرت مریمؑ وہ واحد خاتون ہیں جن کا نام قرآن میں مکمل سورۃ کے عنوان کے طور پر آیا: سورۃ مریم۔

وہ پاکیزگی، خاموشی، روحانی عظمت اور الٰہی قرب کی وہ مثال ہیں جن کی نظیر انسانی تاریخ میں کم ہی ملتی ہے۔

ایک ماں کی حیثیت سے انہوں نے حضرت عیسیٰؑ کی پرورش کی، اور ایک عورت کے طور پر دنیا کی سخت ترین آزمائشوں کا سامنا کیا، مگر صبر و وقار کے دامن کو کبھی نہیں چھوڑا۔

ان کی خاموشی، حیا، قربانی اور دعائیں آج بھی ہر اس عورت کے لیے مشعل راہ ہیں جو آزمائشوں کے دور میں اللہ کی طرف رجوع کرتی ہے۔

تاریخ کی وہ “مریمات” جنہوں نے دنیا بدلی

دنیا کے مختلف ادوار میں بے شمار ایسی خواتین گزری ہیں جنہوں نے “مریم” نام کے تقدس کو کردار کی صورت میں زندہ رکھا۔

وہ محض نام کی نہیں، بلکہ کردار کی مریم تھیں:

  1. مریم جمیلہ (پاکستان)

امریکا سے اسلام قبول کرنے والی مفکرہ اور مصنفہ، جنہوں نے سید ابوالاعلیٰ مودودی کے ساتھ مل کر مغربی تہذیب کا فکری محاسبہ کیا۔ ان کی تحریریں آج بھی مسلم نوجوانوں کو خودی اور ایمان کا پیغام دیتی ہیں۔

حوالہ: Islam in Theory and Practice، مریم جمیلہ

  1. مریم فرج (غزہ)

فلسطین کی سیاسی و فکری کارکن، جنہوں نے قید و بند اور بمباریوں کا مقابلہ کیا مگر اپنے موقف سے کبھی پیچھے نہ ہٹیں۔

حوالہ: الجزیرہ، فلسطینی خواتین پر رپورٹ، 2023

  1. مریم الخواجه (بحرین)

انسانی حقوق کی عالمی علمبردار، جنہوں نے بحرین کی آمریت کے خلاف آواز بلند کی۔ کئی بار قید، جلاوطنی اور تشدد کا سامنا کیا، مگر آج بھی اقوام متحدہ میں حقِ آزادی کی ترجمان ہیں۔

حوالہ: Human Rights Watch, Bahrain Reports

  1. مریم المنیفی (سعودیہ)

سعودی عرب کی ابتدائی خواتین انجینیئرز اور اکنامکس ماہرین میں شامل، جنہوں نے مردوں کے میدان میں اپنی قابلیت سے راہ بنائی۔

حوالہ: Forbes Middle East – Women of Influence, 2021

  1. ڈاکٹر مریم مرزا (پاکستان)

طبیعیات کی ماہر، جنہوں نے سائنس ایجوکیشن میں انقلابی خدمات انجام دیں اور نوجوان لڑکیوں کو سائنسی شعور سے آراستہ کیا۔

حوالہ: Science Education Research Journal, 2019

  1. 6. مریم ابو دقہ (غزہ)

فلسطینی پارلیمنٹ کی رکن اور مزاحمت کی علامت، جو 2023 کی بمباری میں شہید ہوئیں، مگر ان کا کردار آج بھی غزہ کی ہر عورت کے دل میں زندہ ہے۔

حوالہ: Al Quds News, Oct 2023

  1. مریم السطرابی (Mariyam al-Asturlabi):

زمانہ: 10ویں صدی

شعبہ: فلکیات، آلات سازی (Astrolabe Making)

مریم السطرابی قرونِ وسطیٰ کی ایک مسلم خاتون سائنسدان تھیں، جنہوں نے فلکیاتی آلہ “استرلاب” کو بنانے اور بہتر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

وہ دمشق (شام) میں رہتی تھیں اور ان کا تعلق عباسی خلافت کے دور سے تھا۔

ان کے کام کو اس زمانے میں غیر معمولی قرار دیا گیا، کیونکہ فلکیاتی حساب کتاب اور وقت کے تعین میں “استرلاب” ایک اہم آلہ تھا۔

مریم السطرابی نے سائنسی میدان میں خواتین کے کردار کی روشن مثال قائم کی، اور ان کا نام آج بھی مسلم سائنس کی تاریخ میں عزت سے لیا جاتا ہے۔

  1. مریم مرزاخانی (Maryam Mirzakhani):

شعبہ: ریاضی (Geometric Topology, Dynamical Systems)

مریم مرزاخانی ریاضی کے نوبیل پرائز کہلائے جانے والے “فیلڈز میڈل” کی پہلی مسلم اور پہلی خاتون فاتح تھیں (2014)۔

ان کا تحقیقی کام Riemann surfaces اور moduli spaces جیسے پیچیدہ ریاضیاتی موضوعات پر تھا۔

وہ اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں پروفیسر تھیں۔

ان کی ذہانت، جستجو اور لگن نے دنیا بھر میں خواتین کے لیے ریاضی جیسے خشک سمجھے جانے والے میدان میں نئی راہیں کھولیں۔

بدقسمتی سے وہ صرف 40 سال کی عمر میں کینسر کے باعث وفات پا گئیں، مگر ان کی علمی وراثت ہمیشہ باقی رہے گی۔

وہ سب مریمات… جو عام تھیں، مگر عظیم بن گئیں

دنیا کی ہر وہ خاتون جو زندگی کی ٹھوکریں کھا کر بھی اپنے بچوں کو سنوارتی ہے، اپنے شوہر کے ظلم پر صبر کرتی ہے، یا علم کے لیے در در کی خاک چھانتی ہے، وہ بھی مریم ہے۔

وہ اساتذہ، نرسیں، کارکن، بیوہ، مطلقہ، ماں، بیٹی، بہن… جو خاموشی سے ٹوٹ کر بھی کھڑی رہتی ہیں، وہی اصل مریم ہیں۔

ستم ظریفی کا دور، مگر میں پھر بھی مریم ہوں

زمانے نے میرے لیے کبھی آسانیاں نہیں رکھیں۔ مجھے طعنہ ملا، الزام ملا، غربت ملی، قید ملی، طلاق ملی، بمباری ملی۔

مگر میرا دامن کبھی عزت و صبر سے خالی نہ ہوا۔

آج بھی ہر فلسطینی ماں، ہر شام کی بیٹی، ہر مصر کی قیدی، ہر پاکستانی بیوہ، وہی تصویر ہے جو صدیوں پہلے بیت اللحم میں کھڑی تھی۔

چاہے میرا وطن جل رہا ہو،

چاہے میرے خواب روندے جا چکے ہوں،

چاہے میری کوکھ چھن چکی ہو،

میں پھر بھی مریم ہوں۔

میرے قدموں میں صبر کی زنجیر نہیں،

بلکہ حوصلے کا تاج ہے۔

دنیا کی ہر وہ عورت جو آزمائشوں، تنقیدوں، ظلموں یا محرومیوں سے گزرتی ہے، یاد رکھے کہ وہ تنہا نہیں۔

اس کے اندر حضرت مریمؑ کی سی عظمت چھپی ہو سکتی ہے۔

وہ  جو الزام برداشت کرتی ہے مگر زبان نہیں کھولتی،

جو معاشرے کی ستم ظریفی سہتی ہے مگر وقار نہیں چھوڑتی،

جو تنہائی میں بھی اللہ سے جُڑی رہتی ہے — وہی اصل مریم ہے۔

اے بیٹی، بہن، ماں، بیوی — تُو کمزور نہیں، تُو وہ چراغ ہے جس کی روشنی صدیوں سے جلتی آئی ہے۔

اپنے درد کو عزت بناؤ، اپنے صبر کو تاج، اور اپنی زندگی کو پیام بنا دو۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Skip to content