یکم مئی کو دنیا بھر میں مزدوروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس کی شروعات سن 1866ء میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست الینوائے کے شہر شکاگو سے ہوئی جہاں محنت کشوں نے اس بات پر احتجاج کیا کہ ان کے کام کو دن میں صرف آٹھ گھنٹے تک محدود کیا جائے۔۔
مغربی دنیا میں سرمایہ داروں کی نا انصافیاں بڑھ گئی تھیں۔صنعتی مراکز اور کارخانوں میں مزدوروں کی بدحالی حد سے زیادہ بڑھ گئی اور مزدوروں سے دن میں اٹھاراں گھنٹے تک کام کروایا جاتا تھا۔
اسلام میں مزدوروں کے بہت سے حقوق ہیں جنہیں اسلام نے انتہائی اہمیت کے ساتھ بیان کیا ہے۔
در اصل مزدور ہی اس قوم کا اثاثہ ہیں جو روزانہ محنت، مزدوری کرکے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔کسی بھی ملک اور معاشرے میں مزدوروں کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ سب سے زیادہ حق تلفی بھی انہیں کی کی جاتی ہے۔
آج کا سرمایہ دار طبقہ محتاجوں کا حق اپنی آمدنی میں سمجھتا ہی نہیں ہے جبکہ مزدور طبقہ اسے اپنا نصیب سمجھ کر صبر کرلیتا ہے۔مزدور سے صرف اتنا ہی کام لینا چاہیے جتنی اسے اجرت دیتے ہیں لیکن ہم پانچ آنے دے کر اس سے دس آنے کا کام لیتے ہیں۔۔
یہاں یہ بات واضح رہے کہ مزدور کا لفظ سنتے ہی اس سے مراد صرف جفاکش طبقہ نہیں ہوتا جو جسمانی مشقت سے کام کرتے ہیں بلکہ وہ ملازمین بھی شمار ہیں جو لکھنے اور پڑھنے کے علاوہ دوسرے دماغی قسم کے کام کرتے ہیں۔پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدوروں کو ایک باعزت مقام اور مرتبہ دیا ہےلیکن آج کل عام طور پر اسے حقیر اور کم تر سمجھا جاتا ہے۔
حدیثِ مبارکہ میں ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حضرت شعیب علیہ السلام کی تقریباً آٹھ یا دس سال تک مزدوری کی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ پاکیزہ عمل یہ ہے کہ آدمی خود اپنے ہاتھوں سے کمائے۔
حضرت داؤد علیہ السلام خود محنت کرکے کماتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مزدور کو اس کی مزدوری اس کے پسینے کے خشک ہونے سے پہلے ادا کرو یعنی اس کا حق اسے وقت پر ادا کرو۔
اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں مزدوروں کو ایک معزز مقام حاصل ہے اور دوسرے پیشوں سے ان کی حیثیت کم نہیں ہے۔لیکن ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ مزدور کے نام پر تعطیل تو مل جاتی ہے لیکن اس سے مزدور کے مسائل پھر بھی حل نہیں ہوتے۔ نعروں، وعدوں اور دعووٴں میں آٹھ گھنٹے کا دن گزر جاتا ہے، اور جوں ہی سورج غروب ہوتا ہے، رات کی تاریکی چھا جاتی ہے تو مزدور کا مقدر پھر انہی تاریکیوں میں گم ہوجاتا ہے۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.