نبی سے کیسے ملوں گا وہ سوچتا ہو گا
فرات اپنے نصیبوں کو کوستا ہو گا
زمین کرب و بلا درد سے پھٹی ہو گی
کہ جب حسین کا سجدے میں سر کٹا ہو گا
ندامتوں سے نگاہیں تو گڑ گئیں ہوں گی
جو کوفیوں نے اے زینب تمھیں سنا ہو گا
مرے نبی کے جو سینے سے لگ کے سوتا تھا
سناں کی نوک پہ کیسے وہ سر ٹکا ہو گا
تمھاری فکر میں روتا رہا ہوں اے امت
نبی نے تڑپ کے اس شام تو کہا ہو گا
لہو میں اس کے تھیں حیدر کی غیرتیں شامل
وہ حق کی راہ سے ہرگز نہیں مڑا ہو گا
:
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.